دلِ ستم زدہ بے تابیوں نے لُوٹ لیا
ہمارے قبلہ کو وہابیوں نے لوٹ لیا
کہانی ایک سنائی جو ہیر رانجھا کی
تو اہلِ درد کو پنجابیوں نے لوٹ لیا
یہ موجِ لالۂ خود رو نسیم سے بولی
کہ کوہ و دشت کو سیرابیوں نے لوٹ لیا
صبا، قبیلۂ لیلیٰ میں اُڑ گئی یہ خبر
کہ ناقۂ نجد اعرابیوں نے لوٹ لیا
کسی طرح سے نہیں نیند...
ہے ظلم، اُس کو یار کیا ، ہم نے کیا کیا
کیا جبر اختیار کیا، ہم نے کیا کیا
داغوں سے اپنے سینہ سوز، ان کو اے نسیم
یاں رشکِ نوبہار کیا، ہم نے کیا کیا
اُس رشک گل کی خواہشِ بوس و کنار کو
اپنے گلے کا ہار کیا، ہم نے کیا کیا؟
دستِ جنوں سے اپنے گریبانِ صبر کو
اے عشق تار تار کیا، ہم نے کیا کیا
اُس سنگ...
ٹک آنکھ ملاتے ہی کیا کام ہمارا
تِس پہ یہ غضب پوچھتے ہو نام ہمارا
تم نے تو نہیں خیر یہ فرمائیے بارے
پھر کِن نے لیا راحت و آرام ہمارا
میں نے جو کہا آئیے مجھ پاس تو بولے
کیوں کس لیے، کس واسطے ، کیا کام ہمارا
رکھتے ہیں کہیں پاؤں تو پڑتا ہے کہیں اور
ساقی تو ذرا ہاتھ تو لے تھام ہمارا
ٹک دیکھ ادھر...
غزل
مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام اُلٹا
تو کِیا بہک کے میں نے اسے ایک سلام اُلٹا
سحر ایک ماش پھینکا مجھے جو دکھا کے اُن نے
تو اشارا میں نے تاڑا کہ ہے لفظِ شام اُلٹا
یہ بلا دھواں نشہ ہے مجھے اس گھڑی تو ساقی
کہ نظر پڑے ہے سارا در و صحن و بام اُلٹا
بڑھوں اُس گلی سے کیونکر کہ وہاں تو میرے دل...
غزل
مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا
کہ پڑا ہے آج خُم میں قدحِ شراب الٹا
عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تُم سے
کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا
چلے تھے حرم کو رہ میں، ہوئے اک صنم کے عاشق
نہ ہوا ثواب حاصل، یہ ملا عذاب الٹا
یہ شب گذشتہ دیکھا کہ وہ خفا سے کچھ ہیں گویا
کہیں حق کرے کہ...
غزل
(سید انشا اللہ خان انشا رحمتہ اللہ علیہ)
ہے ظلم، اُس کو یار کیا ، ہم نےکیا کیا؟
کیا جبر اختیار کیا ہم نے، کیا کیا؟
اُس رشک گل کی خواہشِ بوس و کنار کو
اپنے گلے کا ہار کیا، ہم نے کیا کیا؟
دستِ جنوں سے اپنے گریبانِ صبر کو
اے عشق، تار تار کیا، ہم نے کیا کیا؟
رہ رہ کے دل میں ،...
غزل
(سید انشا اللہ خان انشا رحمتہ اللہ)
پھنس گئے عندلیب ہو بیکس
ہائے تنہائی اور کُنجِ قفس
ہاتھا پائی ہوئی کچھ ایسی کہ پھر
اُن کی اُنگلی کی چڑھ گئی جھٹ نس
جبکہ دیکھا کہ چھوڑتا ہی نہیں
تب تو ٹھہری کہ دیں گے بوسہ دس
ایک، دو، تین، چار ، پانچ، چھ ، سات،
آٹھ ، نو ، دس...
غزل
(سید انشا اللہ خان انشا)
اچھا جو خفا ہم سے ہو تم، اے صنم، اچھا
لو، ہم بھی نہ بولیں گے خدا کی قسم، اچھا
مشغول کیا چاہیے، اِس دل کو کسی طور
لے لیویں گے ڈھونڈ، اور کوئی یار ہم اچھا
گرمی نے کچھ آگ اور بھی سینہ میں لگائی
ہر طور غرض، آپ سے ، ملنا ہے کم اچھا
جو شخص مقیمِ رہِ دلدار...
غزل
(سید انشا اللہ خان انشا)
کھولے جب چاند سے اس مُکھڑے کا گھونگھٹ عاشق
کیوں نہ پھر لیوے بلائیں تری چٹ چٹ عاشق
نہیں معلوم اجی تم نے یہ کیا پڑھ پھُونکا
کہ تمہیں دیکھتے ہی ہوگئے ہم چٹ عاشق
میکشی تم کرو غیروں سے بہم، تو، اپنے
گھونٹ لہو کے پیئے کیوں نہ غٹاغٹ عاشق
اے نسیمِ...
غزل
(سید انشاء اللہ خان متخلص بہ انشا)
خیال کیجئے گا، آج کام میں نے کیا
جب اُس نے دی مجھے گالی، سلام میں نے کیا
کہا یہ صبر نے دل سے کہ "لو خدا حافظ"
حقوقِ بندگی اپنا، تمام میں نے کیا
جنوں یہ آپ کی دولت، ہوا حصول مجھے،
کہ ننگ و نام کو چھوڑا ، یہ نام میں نے کیا
مزا یہ دیکھئے گا، شیخ جی...
کلامِ انشاء
تعارف شاعر:
انشاتخلص، میر انشاء اللہ خاں نام، بیٹے ہیں حکیم میر ماشاء اللہ خان کے، مصدر جن کا تخلص تھا۔ عجب شخص خوش اختلاط اور صاحب استعداد ہے۔ سوائے قصیدوں کے مثنویان زبان عربی میں اُنہوں نے نظم کی ہیں، اور ترکی کی غزلیں بھی ان کی خالی کیفیت سے نہیں ہیں۔ زبان فارسی میں صاحب...
انشاانشااللہخانانشاانشاء
انشاء اللہخانانشاء
علیگڑھ اردو کلب
متفرق اشعار
میر انشاء اللہ خاں
کاشفی کی پسندیدہ شاعری
کراچی پاکستان ہندوستان
گلش ہند از میرزا علی لطف
انشاء اللہ انشاء کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ان کی یہ غزل سکول کے زمانے سے میری پسندیدہ ہے۔ یہی وہ غزل ہے جسے انشاء نے آخری مرتبہ منظر عام پر آکر کہی تھی۔ مولانا محمد حسین آزاد نے انشاء اور اس غزل کے بارے میں اپنی کتاب آب حیات میں جو نقشہ کھینچا ہے، وہ پر تاثیر ہے
کمر باندھے ہوئے چلنے...
جس شخص نے کہ اپنے نخوت کے بل کو توڑا
راہِ خدا میں اس نے گویا جبل کو توڑا
اپنا دلِ شگفتہ تالاب کا کنول تھا
افسوس تو نے ظالم! ایسے کنول کو توڑا
تھا ساعتِ فرنگی - دل چپ جو ہو رہا ہے
کیا جانئے کہ کس نے ہے اس کی کل کو توڑا
دارا و جم نے تجھ سے کیا کیا شکست پائی
اے چرخ! تو نے کس کس اہلِ...
شعلے بھڑک رہے ہیں یوں اپنے تن کے اندر
دوں لگ رہی ہو جیسے گرمی میں بن کے اندر
جو چاہو تم- سو کہہ لو- چپ چاپ ہیں ہم ایسے
گویا زباں نہیں ہے اپنے دہن کے اندر
ق
گل سے زیادہ نازک جو دلبرانِ رعنا
ہیں بیکی میں شبنم کے پیراہن کے اندر
ہے مجکو یہ تعجب سووینگے پانوں پھیلا کر
یہ رنگ گورے گورے...
سید انشاء اللہ خان انشاء (1756ء 1817ء)
سید انشاء اللہ خان انشاء میر ماشااللہ خان کے بیٹے تھے۔ جو ایک ماہر طبیب تھے۔ ان کے بزرگ نجف اشرف کے رہنے والے تھے۔ مغلیہ عہد میں ہندوستان تشریف لائے۔ کئی پشتیں بادشاہوں کی رکاب میں گزارنے کے بعد جب مغل حکومت کو زوال آیا تو ماشاء اللہ خان دہلی چھوڑ کر...