زِندگی کی راہوں میں رَنج و غَم کے میلے ہیں
بھیڑ ہے قیامت کی پھر بھی ہم اکیلے ہیں
گیسووَں کے سائے میں ایک شب گذاری تھی
آج تک جُدائی کی دُھوپ میں اکیلے ہیں
سازشیں زمانے کی کام کر گئیں آخر
آپ ہیں اُدھر تنہا ، ہم اِدھر اکیلے ہیں
کون کِس کا ساتھی ہے، ہم تو غَم کی مَنزل ہیں
پہلے بھی اکیلے تھے،...
انوپ جلوٹا کی آواز میں سعید راہی کی غزل
جام چلنے لگے، دل مچلنے لگے، چہرے چہرے پہ رنگ شراب آ گیا
بات کچھ بھی نہ تھی، بات اتنی ہوئی آج محفل میں وہ بے نقاب آ گیا
دل کشی کیا کہیں، نازکی کیا کہیں، تازگی کیا کہیں، زندگی کیا کہیں
ہاتھ میں ہاتھ اس کا وہ ایسے لگا، جیسے ہاتھوں میں کوئی گلاب آ گیا...
فیاض ہاشمی کے لکھے ہوئے گیت "آج جانے کی ضد نہ کرو" کو سب سے پہلے سہیل رعنا کی کمپوزیشن اور حبیب ولی محمد کی آواز میں فلم "بادل اور بجلی" میں شامل کیا گیا۔ بعد میں فریدہ خانم نے اسی دھن میں یہ گیت گایا جسے بے حد مقبولیت ملی اور اسی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے آشا بھوسلے نے بھی اس گیت کو اسی دھن میں...
http://www.youtube.com/watch?v=Qf1lVsICO6Q
پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا
دامن بھی تیرے غم نے بھگونے نہیں دیا
تنہائیاں تمہارا پتہ پوچھتی رہیں
شب بھر تمہاری یاد نے سونے نہیں دیا
آنکھوں میں آ کے بیٹھ گئی اشکوں کی لہر
پلکوں پہ کوئی خواب پرونے نہیں دیا
دل کو تمہارے نام کے آنسو عزیز...