تعبیر
ساقی بھی نیا، محفل بھی نئی، کردار نئے، منظر بھی نئے
جو خواب سہانا دیکھا تھا، یہ اس کی تو تعبیر نہیں
ہیں نقش بھی سارے مدھم سے، عنوان بھی بدلے بدلے سے
جو خون سے ہم نے لکھی تھی، لگتا ہے وہ تحریر نہیں
اپنوں نے رنگ مٹائے تو غیروں نے اسے دونیم کیا
سر کٹوائے تھے جس کے لیے اب ویسی یہ...