غزل
(فنا نظامی کانپوری)
تو پھول کی مانند نہ شبنم کی طرح آ
اب کے کسی بے نام سے موسم کی طرح آ
ہر مرتبہ آتا ہے مہِ نو کی طرح تو
اس بار ذرا میری شبِ غم کی طرح آ
حل کرنے ہیں مجھ کو کئی پیچیدہ مسائل
اے جانِ وفا گیسوئے پُر خم کی طرح آ
زخموں کو گوارا نہیں یک رنگیِ حالات
نِشتر کی طرح آ کبھی...
غزل
(بشیر بدر بھوپالی)
سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے
باوضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں
کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے
مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمن جانی میرا
خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے
بُت بھی رکھے ہیں، نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں
دل میرا دل...
غزل
کر کے مد ہو ش ہمَیں نشّۂ ہم د و شی میں
عہد و پیما ن کئے، غیر سے سر گو شی میں
ا ِس سے آ گے، جو کو ئی با ت تِر ے با ب میں کی
شِر ک ہو جا ئے گا، پھر ہم سے سُخن کو شی میں
ز خمۂ فکر سے چِھڑ نے لگے ا حسا س کے تا ر
نغمے کیا کیا نہ سُنے، عر صۂ خا مو شی میں
ا پنے د ا من کے گنِو د ا غ، یہ جب ہم...
غزل
ہر تِیر، جو ترکش میں ہے، چل جائے تو ا چھّا
حسر ت مِر ے دُ شمن کی نِکل جائے تو ا چھّا
فر د ا کے حَسِیں خو ا ب دِ کھا ئے ،کہ مِر ا دِ ل
خُو ش ر نگ کھلو نو ں سے بہل جائے تو ا چھّا
ڈالے گئے اِس واسطے پتّھر میرے آگے
ٹھو کر سے ا گر ہو ش سنبھل جا ئے تو اچھّا
یہ سا نس کی ڈ و ر ی بھی جو کٹ جا...
غزل
ا ب یقیں اُس کی محبّت کا بَھلا کیسے ہو
آ ج تک جس نے نہ اِ تنا بھی کہا، کیسے ہو
عِشق کی ریشمی ڈوری کی لگی ہیں گرہیں
مُرغِ پَربستہ اَسیر ی سے رہا کیسے ہو
چاند کا عکس مجازی ہے، نہ ہاتھ آئے گا
دِل، اگر ضد بھی کرے دِل کا کہا کیسے ہو
اصل تو اپنی جگہ، سُود میں جاں ما نگتے ہیں !
زندہ رہتے ہُو ئے...
غزلِ
شاعر فتحپوری
چُھوتی ہے تِرے گیسو بَدمست ہَوا کیسے
ہم بھی تو ذرا دیکھیں اُٹھتی ہے گھٹا کیسے
گردِش میں تو جام آئے، معلوُم تو ہو جائے
میخانہ لُٹاتی ہے ساقی کی ادا کیسے
کیا راہِ محبّت میں کُچھ نقشِ قدم بھی ہیں
کھوئے ہُوئے پاتے ہیں منزِل کا پتا کیسے
نظریں تو اُٹھاؤ تم، دِل ہنْس کے بتا...
غزلِ
مُرتضیٰ برلاس
موج درموج نظر آتا تھا سیلاب مجھے
پاؤں ڈالا تو یہ دریا لگا پایاب مجھے
شدّتِ کرب سے کُمھلا گئے چہرے کے خطوُط
اب نہ پہچان سکیں گے مِرے احباب مجھے
ایک سایہ، کہ مجھے چین سے سونے بھی نہ دے
ایک آواز کہ ، کرتی رہے بیتاب مجھے
جس کی خواہش میں کسی بات کی خواہش نہ رہے
ایسی...