انور شعور

  1. عباد اللہ

    بس مرے پردہ دار بس! اب نہیں حوصلہ مجھے

    اور نہ در بدر پھرا اور نہ آزما مجھے بس مرے پردہ دار بس! اب نہیں حوصلہ مجھے سخت نظر فریب ہے آئنہ خانۂ جمال اس کی چمک دمک نہ دیکھ، دیکھ بجھا بجھا مجھے حبس ہجوم خلق سے گھٹ کے الگ ہوا تو میں قطرہ بہ سطح بحر تھا چاٹ گئی ہوا مجھے صبر کرو محاسبو وقت تمہیں بتائے گا دہر کو میں نے کیا دیا دہر سے...
  2. کاشفی

    فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا - انور شعور

    غزل (انور شعور) فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا کیا کرتے تھے باتیں زندگی بھر ساتھ دینے کی مگر یہ حوصلہ ہم میں جدا ہونے سے پہلے تھا حقیقت سے خیال اچھا ہے بیداری سے خواب اچھا تصور میں وہ کیسا سامنا ہونے سے پہلے تھا اگر معدوم کو موجود...
  3. طارق شاہ

    انورشعُور ::::: نہ ہوں آنکھیں تو پیکر کچھ نہیں ہے ::::: Anwer Shaoor

    غزل نہ ہوں آنکھیں تو پیکر کچھ نہیں ہے جو ہے باہر، تو اندر کچھ نہیں ہے محبّت اور نفرت کے عِلاوہ جہاں میں خیر یا شر کچھ نہیں ہے مجھے چھوٹی بڑی لگتی ہیں چیزیں یہاں شاید برابر کچھ نہیں ہے حقِیقت تھی، سو میں نے عرض کردی شِکایت بندہ پَروَر کچھ نہیں ہے نہ ہو کوئی شریکِ حال اُس میں تو...
  4. طارق شاہ

    انور شعُور ::::: دھوکہ کریں، فریب کریں یا دغا کریں ::::: Anwar Shaoor

    دھوکہ کریں، فریب کریں یا دغا کریں ہم کاش دُوسروں پہ نہ تُہمت دھرا کریں رکھّا کریں ہر ایک خطا اپنے دوش پر ہر جُرم اپنے فردِ عمَل میں لِکھا کریں احباب سب کے سب نہ سہی لائقِ وفا ایک آدھ با وفا سے تو وعدہ وفا کریں رُوٹھا کریں ضرُور، مگر اِس طرح نہیں اپنی کہا کریں نہ کسی کی سُنا کریں...
  5. نظام الدین

    انور شعور ویلنٹائن ڈے

    مقرر کیوں کریں معیاد اس کی کوئی مجبوری اوقات ہے کیا بھلا یومِ محبت کیا منائیں محبت ایک دن کی بات ہے کیا (انور شعور)
  6. شیزان

    نہ پوچھو مصریو! کیا چاہیے ہے۔ انور شعور

    نہ پوچھو مصریو! کیا چاہیے ہے میں یُوسف ہوں، زُلیخا چاہیے ہے مُسافر کو جو جنگل سے نِکالے وہ پگڈنڈی، وہ رستہ چاہیے ہے قلم یا مو قلم سے کیا بتاؤں جو صُورت ، جو سراپا چاہیے ہے نظر آتا ہے کم کم گل رُخوں میں مجھے جو ناک نقشہ چاہیے ہے تمنا آپ ہی کی تھی مگر، اب کوئی بھی آپ جیسا چاہیے ہے تمہارا...
  7. طارق شاہ

    انور شعور :::::: ہم اپنے آپ سے بیگانے تھوڑی ہوتے ہیں

    غزل انور شعور ہم اپنے آپ سے بیگانے تھوڑی ہوتے ہیں سرُور وکیف میں دِیوانے تھوڑی ہوتے ہیں گِنا کرو نہ پیالے ہمیں پلاتے وقت ! ظرُوف طرف کے پیمانے تھوڑی ہوتے ہیں براہ راست اثر ڈالتے ہیں سچّے بول کِسی دِلیل سے منوانے تھوڑی ہوتے ہیں جو لوگ آتے ہیں مِلنے تِرے حوالےسے نئے تو ہوتے ہیں، انجانے تھوڑی...
  8. پ

    انور شعور غزل -نہ سہہ سکوں گا غمِ ذات کو اکیلا میں -انور شعور

    غزل نہ سہہ سکوں گا غمِ ذات کو اکیلا میں کہاں تک اور کسی پر کروں بھروسا میں ہنر وہ ہے کہ جیوں چاند بن کر آنکھوں میں رہوں دلوں میں قیامت کی طرح برپا میں وہ رنگ رنگ کےچھینٹے پڑے کہ اس کے بعد کبھی نہ پھر نئے کپڑے پہن کے نکلا میں نہ صرف یہ کہ زمانہ ہی مجھ پہ ہنستا ہے بنا ہوا ہوں خود...
  9. L

    انور شعور میں بزم تصور میں اسے لائے ہوئے تھا - انور شعور

    میں بزمِ تصّور میں اُسے لائے ہوئے تھا جو ساتھ نہ آنے کی قسم کھائے ہوئے تھا دل جرمِ محبت سے کبھی رہ نہ سکا باز حالاں کہ بہت بار سزا پائے ہوئے تھا ہم چاہتے تھے، کوئی سُنے بات ہمارے یہ شوق ہمیں گھر سے نکلوائے ہوئے تھا ہونے نہ دیا خود پہ مسلّط اسے میں نے جس شخص کو جی جان سے اپنائے ہوئے تھا...
  10. نوید صادق

    انور شعور اسے آنکھوں کا نور کہتے ہیں ۔۔۔ ۔ انور شعور

    غزل اسے آنکھوں کا نور کہتے ہیں اور دل کا سرور کہتے ہیں اس کے مسکن کو ہم کوئی فردوس اور اسے ایک حور کہتے ہیں وہ بلاتے ہیں اپنے پاس مگر اور جاوء تو دور دور کہتے ہیں جو نہیں چاہتا کوئی سننا ہم وہ باتیں ضرور کہتے ہیں سب لگاتے ہیں عشق پر الزام حسن کو بے قصور کہتے ہیں ایک دن...
  11. خرد اعوان

    انور شعور میری قسمت کہ وہ اب ہیں میرے غمخواروں میں ،انور شعور

    میری قسمت کہ وہ اب ہیں میرے غمخواروں میں کل جو شامل تھے تیرے حاشیہ برداروں میں زہر ایجاد کرو اور یہ پیہم سوچو زندگی ہے کہ نہیں دوسرے سیاروں میں کتنے آنسو ہیں کہ پلکوں پہ نہیں آسکتے کتنی خبریں ہیں جو چھپتی نہیں اخباروں میں اب تو دریا کی طبیعت بھی ہے گرداب پسند اور وہ پہلی سی ساکت...
  12. فرحت کیانی

    انور شعور نادم ہیں اپنی بُھول پہ ہم، بُھول جائیے۔ انور شعور

    نادم ہیں اپنی بُھول پہ ہم ، بُھول جائیے جو کچھ ہوا براہِ کرم ، بُھول جائیے ہم نے سرور و لطف میں جو کچھ کہا سنا سب جھوٹ تھا خدا کی قسم ، بُھول جائیے تکلیف اور غم کا مداوا ہے ایک ہی تکلیف بُھول جائیے، غم بُھول جائیے پی لیجیے پیالہء سقراط بوند بوند آبِ حیات ہے کہ یہ سم ، بُھول جائیے...
  13. فرحت کیانی

    انور شعور ٹوٹا طلسمِ وقت تو کیا دیکھتا ہوں میں۔ انور شعور

    ٹوٹا طلسمِ وقت تو کیا دیکھتا ہوں میں اب تک اسی جگہ پہ اکیلا کھڑا ہوں میں یہ کشمکش الگ ہے کہ کس کشمکش میں ہوں آتا نہیں سمجھ میں، بہت سوچتا ہوں میں مجھ سے نہیں اسے مرے فردا سے ہے امید منزل ہے کوئی اور فقط راستہ ہوں میں کیا یہ جگہ ہے؟ جس کی تمنا میں آج تک دن رات شہر شہر بھٹکتا رہا ہوں میں...
Top