دھوکہ کریں، فریب کریں یا دغا کریں
ہم کاش دُوسروں پہ نہ تُہمت دھرا کریں
رکھّا کریں ہر ایک خطا اپنے دوش پر
ہر جُرم اپنے فردِ عمَل میں لِکھا کریں
احباب سب کے سب نہ سہی لائقِ وفا
ایک آدھ با وفا سے تو وعدہ وفا کریں
رُوٹھا کریں ضرُور، مگر اِس طرح نہیں
اپنی کہا کریں نہ کسی کی سُنا کریں...