السلام علیکم!
خودی کی خلوتوں میں گُم رہا مَیں
خدا کے سامنے گویا نہ تھا مَیں
نہ دیکھا آنکھ اٹھا کر جلوۂ دوست
قیامت میں تماشا بن گیا مَیں
احباب سےملتمس ہوں علامہ اقبالؒ کےاس قطعےکی تشریح کیلئے
غزل
گلزارِ ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ
ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ
آیا ہے تو جہاں میں مثالِ شرار دیکھ
دم دے نہ جائے ہستئ ناپائدار دیکھ
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ، مرا انتظار دیکھ
کھولی ہیں ذوق دید نے آنکھیں تری اگر
ہر رہ گزر میں نقشِ کفِ پائے یار دیکھ...
غزل
ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
ہو دیکھنا تو دیدۂ دل وا کرے کوئی
منصور کو ہوا لب گویا پیام موت
اب کیا کسی کے عشق کا دعویٰ کرے کوئی
ہو دید کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر
ہے دیکھنا یہی کہ نہ دیکھا کرے کوئی
میں انتہائے عشق ہوں، تو انتہائے حسن
دیکھے مجھے کہ تجھ کو تماشا کرے کوئی...
غزل
کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا
اور اسیرِ حلقۂ دام ہوا کیونکر ہوا
جائے حیرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں میں
مجھ کو یہ خلعت شرافت کا عطا کیونکر ہوا
کچھ دکھانے دیکھنے کا تھا تقاضا طور پر
کیا خبر ہے تجھ کو اے دل فیصلا کیونکر ہوا
ہے طلب بے مدّعا ہونے کی بھی اک مدّعا
مرغِ دل دامِ تمنّا...
غزل
نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی
تمھارے پیامی نے سب راز کھولا
خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی
بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا
تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی!
تامّل تو تھا ان کو آنے میں قاصد
مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی
کھنچے خود بخود جانبِ طور...
فارسی شاعری سینکڑوں سال پرانی ہے اور فارسی زبان، شاعری کا اتنا وسیع اور عظیم ذخیرہ رکھتی ہے کہ اسے دنیا کے کسی بھی بڑی زبان کے مقابلے میں رکھا جا سکتا ہے۔ غزل، مثنوی، قصیدہ، رباعی، قطعہ اور دیگر اصنافِ سخن کی شکل میں فارسی شاعری کا ایک بے بہا اور لازوال خزانہ ہمارے پاس موجود ہے۔ رودکی سے لیکر...