کثرتِ جلوہ سے چشمِ شوق کس مشکل میں ہے
اتنی شمعیں کب ہیں جتنی روشنی محفل میں ہے
چشمِ حیراں کو کوئی جلوہ نظر آتا نہیں
دل کی بیتابی یہ کہتی ہے کہ وہ محفل میں ہے
شوق کی دیوانگی طے کر گئی کتنے مقام
عقل جس منزل پہ تھی اب تک اسی منزل میں ہے
دل نہ شامل ہو تو پھر تنہا خروشِ ساز کیا
وہ تڑپ نغمے میں کب...