شکستہ پا ہیں مگر پھر بھی چلتے جاتے ہیں
یہ کون لوگ ہیں، گر کر سنبھلتے جاتے ہیں
عجب نہیں کہ نظامِ جہاں بدل جائے
خیال و حرف کے رشتے بدلتے جاتے ہیں
کوئی بچا نہیں پاتا ہے اپنی ہستی کو
سبھی اسی کی تمنا میں ڈھلتے جاتے ہیں
بہت ہی کم ہیں جنھیں پاسِ حُرمتِ گُل ہے
وگرنہ لوگ تو اکثر مسلتے جاتے ہیں
جو...
میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں
حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں
جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی
تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں
دور و نزدیک سے اٹھتا نہیں شورِ نجیر
اور صحرا میں کوئی نقشِ کفِ پا بھی نہیں
بے نیازی سے سب ہی قریہِ جاں گزرے
دیکھتا کوئی نہیں ہے کہ تماشا بھی...