کچھ ایسے ڈھب سے ہنر آزمایا کرتا تھا
میں اُس کا جھوٹ بھی سچ کر دکھایا کرتا تھا
اور اب تو میں بھی سرِ راہ پھینک دیتا ہوں
کبھی میں پھول ندی میں بہایا کرتا تھا
کہیں میں دیر سے پہنچوں تو یاد آتا ہے
کہیں میں وقت سے پہلے بھی جایا کرتا تھا
مرے وجود میں جب بھی گھٹن سی ہوتی تھی
میں گھر کی چھت پہ کبوتر...