فکر و فن کا یوں تو ٹھاٹھیں مارتا دریا ہوں میں
کون لیکن اس کو دیکھے، کس قدر پیاسا ہوں میں
کچھ سمجھ ہی میں نہیں آتا ہے آخر کیا ہوں میں
میں کسی جلوے کا پردہ ہوں کہ خود جلوہ ہوں میں
میں خود اپنے سامنے کچھ بھی سہی اے دل! مگر
مشتری جس کو نہیں ملتا ہے وہ سودا ہوں میں
جس طرح اک اعترافِ جُرم...