*~* غزل *~*
اگر کُچھ رَابطہ بَاہر سے بَنتا جَا رَہا ہے
خَلا اَندر کا بھی تو اَور بَڑھتا جَا رَہا ہے
نہ جانے کِس جگہ جَاکر رُکے گا سِلسلہ یہ
بہت سے 'آنگنوں' مِیں صحن بَٹتا جَا رَہا ہے
ہمارے پاس گھر بھی ہے اور اس کے سَب مَکیں بھی
مَگر --- جیون --- کہ رَاہوں پَر ہی کٹتا جَا...