بغاوت
وہی روندھے ہوئے جذبات کے دھندلے سے نقوش
وہی ماحول کی تصویر میں خوشیوں کا تضاد
وہی آغاز کی لغزش، وہی انجام کا خوف
وہی درماندہ جوانی میں امنگوں کا فساد
وہی تہذیب کے بپھرے ہوئے بوجھل سائے
مستعد ہیں مری ہستی کو کچلنے کے لئے
وہی دن رات کے پرُ ہول دہانوں پہ ابھی
وقت لرزاں ہیں حوادث کو...