ارد و غزل

  1. صابرہ امین

    سچ سنیں ان میں حوصلہ ہی نہیں

    محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی السلام علیکم، آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ سچ سنیں ان میں حوصلہ ہی نہیں بات کرنے کو کچھ بچا ہی نہیں دل کے دینے پہ ہم ہوئے رسوا دل کے لینے کی کچھ سزا ہی...
  2. ارسلان احمد عاکف

    غزل

    اُٹھائے ہیں کیا کیا ستم رات بھر میں دیے جل رہے ہیں اُمیدِ سحر میں بہت سے کٹھن راستے ہیں مگر تم چراغوں کو بجھنے نہ دینا نگر میں بتاتی ہیں پلکوں کی یہ الجھنیں کہ دریچے کُھلے ہی رہے رات بھر میں اُٹھاتے اُٹھاتے میں اب تھک چکا ہوں بہت سے پتھر آئے ہیں رہ گزر میں کریں ہم جو ہجرت تو راحت بہت ہے مگر...
  3. عاطف سعد

    زلف محبت برہم برہم می رقصم

  4. طارق شاہ

    کفیل آزر ؔ ::::::تم سے راہ و رسم بڑھا کر دِیوانے کہلائیں کیوں ::::::kafeel aazar amrohvi

    غزل تم سے راہ و رسم بڑھا کر دِیوانے کہلائیں کیوں جن گلیوں میں پتّھر برسیں اُن گلیوں میں جائیں کیوں ویسے ہی تاریک بہت ہیں لمحے غم کی راتوں کے پھر میرے خوابوں میں یارو، وہ گیسو لہرائیں کیوں مجبوروں کی اِس بستی میں، کِس سے پُوچھیں، کون بتائے اپنا مُحلّہ بُھول گئی ہیں بے چاری لیلائیں کیوں...
  5. سردار محمد نعیم

    داغ شمع روشن ہے ہماری آہ سے

    شمع روشن ہے ہماری آہ سے لو لگائے بیٹھے ہیں اللہ سے چلتے ہیں وہ کیا کیا رستہ کاٹ کر جب گزرتے ہیں ہماری راہ سے کیوں نہ رکھوں میں تبرک کی طرح غم ملا ہے عشق کی درگاہ سے مانگ کر تجھ کو بہت نادم ہوا مانگتا تھا اور کچھ اللہ سے خوبصورت ہو کے تم لڑنے لگے بحث ہے دن رات مہر و ماہ سے چاہنے...
  6. ظہیراحمدظہیر

    اپنی تو ہجرتوں کے مقدر عجیب ہیں

    غزل اپنی تو ہجرتوں کے مقدر عجیب ہیں اپنے ہی شہر میں ہیں نہ غربت نصیب ہیں اب اعتبار کس کا کریں الجھنوں کے بیچ باتیں ہیں دوستانہ سی لہجے رقیب ہیں چارہ گروں کے طرزِ جراحت کا شکریہ ! آزار اب مری رگِ جاں کے قریب ہیں مٹی سے تیری دور ہیں لیکن ہیں تجھ سے ہم ہم بھی تو اے وطن ترے شاعر ادیب ہیں...
  7. عاطف سعد

    پھول مسلیں تو انہیں نغمہ و جھنکار ملیں

    السلام علیکم
  8. کاشفی

    غم نہیں یہ کہ انتظار کیا - حیرت

    غزل (عبدالمجید حیرت) غم نہیں یہ کہ انتظار کیا بلکہ یہ ہے کہ اعتبار کیا بے تعلق ہی ہم تو اچھے تھے اس تعلق نے اور خوار کیا سچ تو یہ ہے کہ دیدہ و دل کو مفت ہی میں گناہ گار کیا ہو گیا اک سکون سا حاصل جب گریباں کو تار تار کیا ہو سکا جب نہ اور کچھ ہم سے شیوہء صبر، اختیار کیا...
Top