غزل
جون ایلیا
اِک ہُنر ہے جو کر گیا ہُوں مَیں
سب کے دِل سے اُتر گیا ہُوں مَیں
کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کرُوں!
سُن رہا ہُوں کہ گھر گیا ہُوں مَیں
کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا
جیتے جی جب سے مر گیا ہُوں مَیں
اب ہے بس اپنا سامنا در پیش
ہر کسی سے گزر گیا ہُوں مَیں
وہی ناز و ادا وہی غمزے
سر بہ...
مجھ کو کعبہ کلیسا میں جانا نہیں
مِہر گستاخ کی یہ کہاں آبرو
آدھا کافر مسلمان کے بھیس میں
جیسے مندر کی دیوی بڑی خوبرو
ایسا میکش جو بوتل میں سجدہ کروں
روز جام و سبو ھے میرے روبرو
کیا تماشا لگا ھے میرے میکدے
ھے صراحی میں تو جام میں تو ھی تو
ایسے نفرت سے دیکھو نہیں شیخ جی
تو ھے محراب میں اور میں کو...
ادا جعفری
ادب
اذان
ارددوغزل
اس بزم میں
اس شب کے مقدر میں
اقبال اشعر
بھگوان
دا غ دہلوی
زندگی
شاعر
شرا
شراب
شراب نوشی
شرابی
شعر
شعر اقبال
شعر دے وچ کسے لفظ نال بیت بازی
شعر و ادب
علامہ اقبال
قائد اعظم
مسجد
گاؤں
غزلِ
نُورلکھنوی
وہ لب کہ جیسے ساغر و صہبا دِکھائی دے
جُنبش جو ہو تو، جام چھلکتا دِکھائی دے
دریا میں یُوں تو ہوتے ہیں، قطرے ہی قطرے سب
قطرہ وہی ہے، جس میں کہ دریا دِکھائی دے
کیوں آئینہ کہیں اُسے، پتھر نہ کیوں کہیں
جس آئینے میں عکس نہ اُس کا دِکھائی دے
اُس تشنہ لب کی نیند نہ ٹُوٹے دُعا کرو...