سفرنامہ ٴ ابتلاء
افسانہ: محمد احمد
کبھی کبھی ہماری ترجیحات ہمیں ایسے فیصلے کرنے پر مجبور کرتی ہیں کہ عام زندگی میں اگر ہمیں موقع ملے تو ہم ایسا کبھی نہ کریں۔ مجھے ایک سفر درپیش تھا۔ ایک جنازے میں شرکت کے لئے میں ابھی ابھی بس میں سوار ہوا تھا۔ میرا مقامِ مقصود تین چار گھنٹے کی مسافت پر واقع ایک...
روپ بہروپ
افسانہ : محمد احمد
"یہ عامر وسیم پاگل واگل تو نہیں ہے؟ "صدیقی صاحب کافی غصے میں نظر آ رہے تھے
لیکن میں اس لڑکے کی بات سن کر ایک خوشگوار حیرت میں مبتلا تھا۔ میرا ذاتی خیال یہی تھا کہ کرکٹر وغیرہ کافی لا ابالی ہوتے ہیں۔ پھر یہ تو ابھی بالکل نوجوان ہی تھا۔ اکیس بائیس سال کی عمر بھی کوئی...
دس مِنٹ بارش میں
راجندر سنگھ بیدی
ابوبکر روڈ شام کے اندھیرے میں گم ہو رہی ہے۔یوں دکھائی دیتا ہے، جیسے کوئی کشادہ سا راستہ کسی کوئلے کی کان میں جا رہا ہے۔ سخت بارش میں ورونٹا کی باڑ، سفرینا کا گلاب، قطب سید حسین مکّی کے مزار شریف کے کھنڈر میں، ایک کھلتے ہوئے مشکی رنگ کی گھوڑی جس کی پشت نم آلود...
فریاد کی لے
از محمد احمدؔ
وہ اِس وقت ذہنی اور جسمانی طور پر بالکل مستعد تھا۔ بس انتظار تھا کہ مولوی صاحب سلام پھیریں اور وہ نماز ختم کرکے اپنا کام شروع کر دے۔ اُس نے اپنے ذہن میں اُن لفظوں کو بھی ترتیب دے لیا تھا جو اُس نے حاضرینِ مسجد سے مخاطب ہو کر کہنا تھے۔ جیسے ہی مولوی صاحب نے سلام...
سفید بھیڑ
محمداحمد
کلیِم کو نہ جانے کیا تکلیف ہے۔
وہ اُن لوگوں میں سے ہے جو نہ خود خوش رہتےہیں نہ دوسروں کو رہنے دیتے ہیں۔
18 تاریخ ہو گئی ہے اور مجھے ہر حال میں 25 سے پہلے پہلے احمر کی فیس جمع کروانی ہے۔ پیسوں کا بندوبست بھی سمجھو کہ ہوگیا ہے لیکن بس ایک کانٹا اٹکا ہوا ہے اور وہ ہے...
سلسلہ تکّلم کا
محمد احمدؔ
کِسی کی آواز پر اُس نے چونک کر دیکھا ۔
اُسے بھلا کون آواز دے سکتا ہے، وہ بھی اِ س محلے میں جہاں اُسے کوئی جانتا بھی نہیں تھا۔
اُسے دور دور تک کوئی شناسا چہرہ نظر نہیں آیا ۔ ایک جگہ کچھ بچے بیٹھے ہنس رہے تھے اور اس سے کچھ آگے ہوٹل پر لوگ بیٹھے ہوئے تھے ۔ پھر اُسے...
مہربانی
از : محمداحمدؔ
آج میں نے پوری سترہ گیندیں بیچیں۔ ایک دو نہیں ۔ پوری سترہ۔ جب سے اسکولوں کی چھٹیاں ہوئی ہیں آٹھ دس گیندیں بیچنا بھی مشکل ہو رہا تھا۔ لیکن آج ہم گھومتے گھومتے ایک بڑے سے پارک تک پہنچ گئے۔ اب پتہ چلا کہ اسکول بند ہو تو بچے کہاں جاتے ہیں۔
میں اور مُنی پارک کے دروازے پر ہی...
مفت ہوئے بدنام
محمد احمد
پہلی بار جب یہ بات میڈیا پر نشر ہوئی تو میں بھی دہل کر رہ گیا کہ اب نہ جانے کیا ہوگا ۔ مجھے تو یہ بھی خوف ہو گیا تھا کہ طفیل صاحب سارا معاملہ میرے ہی سر نہ تھوپ دیں ۔ اُن سے بعید بھی نہیں تھی بعد میں شاید وہ مجھ سے اکیلے میں معافی مانگ لیتے لیکن تب تک ہونی ہو چکی ہوتی۔...
جامِ سفال
محمد احمدؔ
شاید کوئی اور دن ہوتا تو حنیف بس میں بیٹھا سو رہا ہوتا۔لیکن قسمت سے دو چھٹیاں ایک ساتھ آ گئیں تھیں ۔ پہلا دن تو کچھ گھومنے پھرنے میں گزر گیا ، دوسرا پورا دن اُس نے تقریباً سوتے جاگتے گزارا ۔ آج بس میں وہ ہشاش بشاش بیٹھا تھا اور بس کی کھڑکی سے لگا باہر کے نظارے...
بچپن میں بہنوں ، بھائیوں کے ساتھ فصلوں میں کھیلنا اور تجسس کی وجہ سے الٹے سیدھے کام کرنا اُ س کا مر غوب مشغلہ تھا ۔ ہمسائیوں کے گھر میں جاکر بوہڑ کے درخت کے سائے تلے جھولے جھولنا اور رنگ برنگی تتلیوں کے پیچھے بھاگنا اور ان کو نہ پکڑ پانے سے مایوس ہونے کی بجائے پھر سے نئی تگ و دو میں جُت جانا یہی...
(جیلانی بانو کا مراسلہ مدیر تعمیر نو، ممبئی کے نام)
ظہیر صاحب آداب!
کل آپ سے فون پر بات ہوئی تھی !
’’عباس نے کہا ‘‘ یہ افسانہ میں نے ۲۰۰۴ء میں لکھا تھا۔
کیوں لکھا ____؟اس آگ ، نفرت اور غصہ کو کم کرنے کے لیے جو بُش کے خلاف میرے دل میں بھڑک رہی تھی۔
بش نے عراق کے ا سکول، میوزیم تاریخی لائبریری...