اردو جدید شاعری

  1. طارق شاہ

    جون ایلیا ::::: جون ایلیا مر مِٹا ہُوں خیال پر اپنے ::::: Jon Elia

    جون ایلیا مر مِٹا ہُوں خیال پر اپنے وجد آتا ہے حال پر اپنے ابھی مت دِیجیو جواب، کہ میں جُھوم تو لوُں سوال پر اپنے عُمر بھر اپنی آرزُو کی ہے مر نہ جاؤں وصال پر اپنے اِک عطا ہے مِری ہوس نِگہی ناز کر خدّ و خال پر اپنے اپنا شوق ایک حیلہ ساز، سو اب شک ہے اُس کو جمال پر اپنے جانے اُس دَم، وہ...
  2. طارق شاہ

    فہمیدہ ریاض :::: چار سو ہے بڑی وحشت کا سماں ::::: Fahmida Riaz

    فہمیدہ ریاض چار سُو ہے بڑی وحشت کا سماں کسی آسیب کا سایہ ہے یہاں کوئی آواز سی ہے مرثِیہ خواں شہر کا شہر بنا گورستاں ایک مخلوُق جو بستی ہے یہاں جس پہ اِنساں کا گُزرتا ہے گمُاں خود تو ساکت ہے مثالِ تصوِیر جنْبش غیر سے ہے رقص کناں کوئی چہرہ نہیں جُز زیر نقاب نہ کوئی جسم ہے جُز بے دِل و جاں...
  3. کاشفی

    یہ اپنے سر بہت بھاری ہمیں لگتے ہیں شانوں‌پر - فیصل عظیم

    غزل (فیصل عظیم) یہ اپنے سر بہت بھاری ہمیں لگتے ہیں شانوں‌پر سو ہم خود آج رکھتے ہیں انہیں تیرے نشانوں پر بنے ہیں مقبروں کے شہر میں اونچی چٹانوں پر کبھی تو آگ برسائیں گے ہم ایسے مکانوں پر جنہوں نے نفرتوں کا زہر خود اُن کو پلایا تھا ہر اک الزام دھرتے ہیں وہی اب نوجوانوں پر کہاں...
  4. کاشفی

    یوں نہ گلیوں میں پھرو کانچ کے پیکر لے کر - واجد امیر

    غزل (واجد امیر) یوں نہ گلیوں میں پھرو کانچ کے پیکر لے کر لوگ حاسد ہیں نکل آئیں گے پتھر لے کر جبکہ ہم چھو نہ سکیں ‌ دل سے لگا بھی نہ سکیں کیا کریں گے تجھے اے مہر منور لے کر تم ذرا چپکے سے سورج کو خبر کر دینا رات آجائے یہاں جب مہ و اختر لے کر کون سے کوچے میں آخر تجھے چین آئے گا...
  5. کاشفی

    دل جلے جب بھی کہیں جاں سے گزر جائیں گے - قمر الزماں قمر

    غزل ( قمر الزماں قمر) دل جلے جب بھی کہیں جاں سے گزر جائیں گے دور تک درد کے انگارے بکھر جائیں گے تشنہ ہونٹوں کے لئے خون سے تر جائیں گے اس طرح عرش پہ یہ خاک بسر جائیں گے چاندنی دھوپ کی گرمی سے پگھل جائے گی رات کے خواب سحر ہوتے بکھر جائیں گے رشتہء جاں کو نہیں جنجر قاتل کی طلب چاہنے...
  6. کاشفی

    ابھی منظر بدلنے میں‌ ذرا سی دیر باقی ہے - سہیل ثاقب

    تعارفِ شاعر: سہیل ثاقب کی شاعری کی ابتدا سعودی عرب (دمام) میں معروف شاعر محترم ذکاء صدیقی مرحوم کے حلقہء تلامذہ سے ہوئی۔ اردو شاعری سے والہانہ عشق اور محترم ذکاء صدیقی جیسے کہنہ مشق شاعر کی حوصلہ افزائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ سہیل ثاقب نے بہت کم عرصہ میں سعودی عرب کے ادبی منظر میں‌ اپنا مقام بنا...
  7. کاشفی

    تیز ہوا میں دیپ جلانا مشکل ہے - معظم سعید

    غزل (معظم سعید - کراچی پاکستان) تیز ہوا میں دیپ جلانا مشکل ہے دل کو لیکن یہ سمجھانا مشکل ہے شب بھر گلیاں شور مچاتی رہتی ہیں اب آنکھوں میں خواب سجانا مشکل ہے زرد شجر کے ہر پتّے پر لکھا ہے اس موسم میں جشن منانا مشکل ہے بند گلی کا رستہ ہے اور تنہا میں اب یہ بستی چھوڑ کے جانا مشکل...
  8. کاشفی

    ہائیکو - آفتاب مضطر

    ہائیکو - آفتاب مضطر اردو ادب کی مختلف اصنافِ سخن میں سب سے نیا اضافہ جاپان کی سہ مصرعی نظم "ہائیکو" ہے۔ ابتدا میں ہائیکو نگاری مقبولیت کے لحاظ سے ناکام ہوتی نظر آئی لیکن جناب محترم محشر بدایونی، راغب مراد آبادی اور محسن بھوپالی جیسے معتبر ترین شعرا نے اس صنعفِ سخن کو اپنایا تو بہت سے دوسرے...
  9. کاشفی

    جنہیں شعورِ فنِ منزل آشنائی رہا - راشد آزر

    غزل (راشد آزر) جنہیں شعورِ فنِ منزل آشنائی رہا اُنہی کے دل میں گمانِ شکستہ پائی رہا سُراغ پا نہ سکے آپ اپنی منزل کا وہ کم سواد، جنہیں شوقِ رہ نمائی رہا ہمارے دامنِ عصیاں میں‌ مُنہ چھپاتے رہے وہ لوگ، جن کو بڑا زعمِ پارسائی رہا فراق و وصل کی منزل سے ہم گزر تو گئے رسائی میں‌ بھی،...
  10. کاشفی

    زخم اِتنے ہیں کیا دیکھائیں ہم - ذرّہ حیدرآبادی

    غزل (ذرّہ حیدرآبادی - حیدرآباد دکن) زخم اِتنے ہیں کیا دیکھائیں ہم دل یہ کرتا ہے بھول جائیں ہم پیار اُن سے ہمیشہ رہتا ہے جِن سے دھوکا ہمیشہ کھائیں ہم آگئی ہے بہار گلشن میں تم بھی آؤ تو مُسکرائیں ہم آج ہم سے مِلو اکیلے میں دل کی حالت تمہیں بتائیں ہم آؤ اُس کو بھی بے وفا بولیں...
  11. کاشفی

    اب تو جنت بھی نام کر بیٹھے - ذرّہ حیدر آبادی

    غزل اب تو جنت بھی نام کر بیٹھے اُن کو اپنا غلام کر بیٹھے ہم نے پوچھا نہیں مذہب کیا ہے حُسن دیکھا سلام کر بیٹھے اب تو آئیں گے دوست دشمن بھی گھر کے رستے کو عام کر بیٹھے تم محبت کسی سے کیا کرتے تم تو اُلفت کے دام کر بیٹھے اب اُجالے بھٹک رہے ہوں گے اُن کی ذُلفوں میں شام کر بیٹھے...
  12. کاشفی

    عشق ہی پھیلا ہوا ہے رنگ سے تصویر تک - شمیم روش

    غزل (شمیم روش - کراچی پاکستان) عشق ہی پھیلا ہوا ہے رنگ سے تصویر تک حسن کیا ہے بس یہی نا، زلف سے زنجیر تک کون جانے کب سیاہی پھیل جائے آنکھ میں اور ہوا لے جائے کاغذ سے مری تحریر تک زندگی جب ختم ہونے جارہی تھی تب کھلا میں ہی میں پھیلا ہوا تھا خواب سے تعبیر تک یہ نہ ہو ترتیب دے لوں...
  13. کاشفی

    اک دن مجھ سے دیواروں نے یہ پوچھا - معظم سعید

    آنسو، کرکٹ اور سناٹا (معظم سعید - کراچی پاکستان) معظم سعید صاحب پاکستان سے باہر برسرروزگار ہیں۔۔۔۔ اک دن مجھ سے دیواروں نے یہ پوچھا "تم کمرے میں تنہا کیوں ہو" میں نے ہنس کر ٹال دیا تھا لیکن شاید دیواروں نے مجھ کو تنہا چُپکے چُپکے روتے دیکھ لیا تھا مجھ سے پوچھا "پھر تم اکثر روتے...
  14. کاشفی

    کوئی بھی کسی سے بھی بیش و کم نہیں ہوتا - جاوید بدایونی

    غزل کوئی بھی کسی سے بھی بیش و کم نہیں ہوتا کاش اس زمانے میں یہ ستم نہیں ہوتا مِلتیں بیٹیاں اُس کو گر بجائے بیٹوں کے بوڑھے باپ کا دیدہ روز نم نہیں ہوتا بیکسوں پہ تم اتنا ظلم گر نہیں ڈھاتے اُن کے ہاتھ میں شاید آج بم نہیں ہوتا مغربی ممالک میں اس کو بیٹا کہتے ہیں جس کو ماں کے مرنے کا...
Top