اردو غزلیات

  1. سردار محمد نعیم

    بے وفائی سے وفاؤں کا صلہ مت دینا

    بے وفائی سے وفاؤں کا صلہ مت دینا بد دعا دینے سے اچھا ہے دعا مت دینا تہمتیں آپ کے دامن سے لپٹ سکتی ہیں آگ جب سلگی ہوئی ہو تو ہوا مت دینا گل کھلا سکتا ہے آوارہ خیالی کا سفر ذہن حساس کو خوشبو کا پتا مت دینا جن سے منسوب ہے تاریخ رواداری کی آندھیو ایسے درختوں کو گرا مت دینا جو مکاں لمس...
  2. راحیل فاروق

    وقت بیتا محبت پرانی ہوئی

    وقت بیتا محبت پرانی ہوئی جو کہانی نہ تھی وہ کہانی ہوئی وقت کی ناؤ کے ناخدا ہم نہ تھے رہ گئی جی ہی میں جی کی ٹھانی ہوئی ہُو کا عالم ہے کیوں دل کی اقلیم میں؟ کس شہنشاہ کی حکمرانی ہوئی؟ تھی غمِ رائگانی کی فرصت کسے؟ آرزو میں بسر زندگانی ہوئی سر اٹھایا نہ جنبش لبوں کو ہی دی گفتگو دھڑکنوں کی زبانی...
  3. راحیل فاروق

    کبھی ان کہی بھی کہا کیجیے

    کبھی ان کہی بھی کہا کیجیے کبھی ان سنی بھی سنا کیجیے دعائیں بھی لے لوں گا گر جی گیا مرا جا رہا ہوں، دوا کیجیے نئے وعدے کا شکریہ، مہرباں پرانا بھی کوئی وفا کیجیے محبت وراثت نہ تھی آپ کی یہ قرض آپ پر ہے، ادا کیجیے غزل جانتا ہے زمانہ اسے تڑپ جائیے تو صدا کیجیے نگہ ہے کہ فتنہ؟ ادا ہے کہ حشر؟ کرم...
  4. ظہیراحمدظہیر

    بے غرض کرتے رہو کام محبت والے

    غزل بے غرض کرتے رہو کام محبت والے خود محبت کا ہیں انعام محبت والے لفظ پھولوں کی طرح چن کر اُسے دان کرو اُس پہ جچتے ہیں سبھی نام محبت والے خود کو بیچا تو نہیں میں نے مگر سوچوں گا وہ لگائےتو سہی دام محبت والے ۔ دل کی اوطاق میں چوپال جمی رہتی ہے ملنے آتے ہیں سر ِ شام محبت والے غم کسی...
  5. ظہیراحمدظہیر

    بھوکا بُرا لگا ، کبھی روٹی بری لگی

    غزل بازی انا کی ، بھوک سے کیسی بری لگی بھوکا بُرا لگا ، کبھی روٹی بری لگی خانہ بدوشیوں کے یہ دکھ بھی عجیب ہیں چوکھٹ پر اپنے نام کی تختی بری لگی روشن دریچے کر گئے کچھ اور بھی اداس صحرا مزاج آ نکھ کو بستی بری لگی دشمن کی ناخدائی گوارا نہ تھی ہمیں غرقاب ہوتے ہوتے بھی...
  6. ظہیراحمدظہیر

    ہجرت تو ثقافت کے سفیروں کا سفر ہے

    غزل تہذیب و تمدن کے ذخیروں کا سفر ہے ہجرت تو ثقافت کے سفیروں کا سفر ہے ہر روز نئے لوگ ، نئی رت ، نئے ساحل یہ زندگی نایافت جزیروں کا سفر ہے زنجیر ترے نام کی ، رستے ہیں کسی کے اک کربِ رواں تیرے اسیروں کا سفر ہے مل مل کے بچھڑنا بھی ستاروں کی ہے گردش یا میری ہتھیلی پہ لکیروں کا سفر ہے...
  7. راحیل فاروق

    اپنے راحیلؔ میاں مفت گنہگار ہوئے!

    محمداحمد بھائی نے میری شاعری کی بابت بعض اوقات اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ میرا پرانا کلام نئے کی نسبت زیادہ وقیع ہے۔ ان کے اس حسنِ ظن کو دیکھتے ہوئے میرا ارادہ تھا کہ اپنی بالکل ابتدائی غزلوں میں سے ایک انھیں دکھاؤں۔ اپنی ایک تعلیمی کاپی پر لکھی ہوئی اس غزل کا عکس میں نے لے کر کچھ دن پہلے ذیل...
  8. ظہیراحمدظہیر

    بہت اوج پر ہے ستارہ ہوا کا

    غزل تری زلف سمجھی اشارہ ہوا کا بہت اوج پر ہے ستارہ ہوا کا کماں کھنچ گئی ہے دھنک کی فضا میں شعاعوں نے رستہ نکھارا ہو ا کا چراغوں سے ہے ربط فانوس جیسا تو پھولوں سے رشتہ ہمارا ہوا کا ملا یوں توازن ہمیں گردشوں سے پرندے کو جیسے سہارا ہوا کا خزاں زاد پتّوں پہ لکھ کر...
  9. ظہیراحمدظہیر

    جنگ اندھیرے سے بادِ برہم تک

    غزل جنگ اندھیرے سے بادِ برہم تک ہے چراغوں کی آخری دم تک آدمی پر نجانے کیا گزری ابنِ آدم سے ابنِ درہم تک تم مسیحا کی بات کرتے ہو ؟ ابھی خالص نہیں ہے مرہم تک ! معجزہ دیکھئے توکّل کا ! ریگِ صحرا سے آبِ زمزم تک داستا ں ہے شگفتنِ دل کی خندہء گل سے اشکِ شبنم تک اک سفر ہے کہ طے نہیں ہوتا...
  10. ظہیراحمدظہیر

    جانے کتنے راز چھپے ہیں ٹھہرے ٹھہرے پانی میں

    غزل جانے کتنے راز چھپے ہیں ٹھہرے ٹھہرے پانی میں کون اُتر کردیکھےاب اس یاد کے گہرے پانی میں جل پریوں کی خاموشی تو منظر کا ا یک دھوکا ہے فریادوں کا شور مچا ہے اندھے بہرے پانی میں کوئی سیپی موتی اُگلتی ہے ، نہ موجیں کوئی راز حرص و ہوا کے ایسے لگے ہیں چار سُو پہرے پانی میں جھیل کے نیلے...
  11. ظہیراحمدظہیر

    پھر کسی آئنہ چہرے سے شناسائی ہے

    غزل پھر کسی آئنہ چہرے سے شناسائی ہے عاشقی اپنے تماشے کی تمنائی ہے مہربانی بھی مجھے اب تو ستم لگتی ہے اک بغاوت سی رَگ و پے میں اُتر آئی ہے سنگِ برباد سے اٹھتا ہے عمارت کا خمیر خاکِ تخریب میں پوشیدہ توانائی ہے عصرِ حاضر کے مسائل ہوئے بالائے حدود اب نہ آفاقی رہا کچھ ،...
  12. ظہیراحمدظہیر

    پگھل کر روشنی میں ڈھل رہوں گا

    غزل پگھل کر روشنی میں ڈھل رہوں گا نظر آکر بھی میں اوجھل رہوں گا بچھڑ جاؤں گا اک دن اشک بن کر تمہاری آنکھ میں دوپَل رہوں گا ہزاروں شکلیں مجھ میں دیکھنا تم سروں پر بن کے میں بادل رہوں گا میں مٹی ہوں ،کوئی سونا نہیں ہوں جہاں کل تھا ، وہیں میں کل رہوں گا بدن صحرا ہے لیکن آنکھ نم ہے اِسی...
  13. ظہیراحمدظہیر

    یہ کہہ رہے ہیں وہ کالک اُچھالنے والے

    غزل یہ کہہ رہے ہیں وہ کالک اُچھالنے والے ہمی ہیں شہر کی رونق اُجا لنے وا لے ۔ ق ۔ منافقت کی عفونت بھی ساتھ لائے ہیں گلے میں ہار گلابوں کا ڈالنے والے دہن میں لقمۂ شیریں بھی رکھتے جاتے ہیں مرے وجود میں لاوا اُبا لنے وا لے ۔ ہجوم چنتا ہے ساحل پہ سیپیوں سے گہر نظر سے گم...
  14. ظہیراحمدظہیر

    بنا کےپھر مجھے تازہ خبر نہ جاؤ تم

    غزل بنا کےپھر مجھے تازہ خبر نہ جاؤ تم اب آگئے ہو تو پھر چھوڑ کر نہ جاؤ تم میں ڈرتے ڈرتے سناتا ہوں اپنے اندیشے میں کُھل کے یوں نہیں کہتا کہ ڈر نہ جاؤ تم کہاں کہاں مجھے ڈھونڈو گے پرزہ پرزہ ہوں مجھے سمیٹنے والے! بکھر نہ جاؤ تم بڑھے ہو تم مری جانب تو ڈر یہ لگتا ہے مرے قریب سے آکر گزر نہ جاؤ تم...
  15. ظہیراحمدظہیر

    منظر سے ہٹ گیا ہوں میں ، ایسا نہیں ابھی

    غزل منظر سے ہٹ گیا ہوں میں ، ایسا نہیں ابھی ٹوٹا تو ہوں ضرور ، پہ بکھرا نہیں ابھی وہ بھی اسیرِ ِ فتنہء جلوہ نمائی ہے میں بھی حصارِ ذات سے نکلا نہیں ابھی آسودہء خمار نہیں مضمحل ہے آنکھ جو خواب دیکھنا تھا وہ دیکھا نہیں ابھی داغ ِ فراقِ یار کے پہلو میں یاس کا اک زخم اور بھی ہے جو مہکا...
  16. راحیل فاروق

    میری محبت اس کے حوالے جس نے محبت پیدا کی

    زندگی کی سب سے بڑی جذباتی ناکامی کے بعد کہی گئی ایک غزل۔ موت نہ آئے تو صبر ہی آتا ہے۔ جان نہ نکلے تو بھڑاس ہی نکلتی ہے! :):):) ملاحظہ فرمائیے: میری محبت اس کے حوالے جس نے محبت پیدا کی گلیاں کوچے چھان چکا ہوں، تاب نہیں ہے صحرا کی یاد نہیں ہے؟ تیرے بدلنے، میرے بدلنے کی باتیں ایک زمانے میں لگتی...
  17. راحیل فاروق

    پھر آ گئے ہیں نہ آنے کی ٹھاننے والے

    ایک پرانی غزل ہے۔ تقریباً ۲۰۰۷ء کی۔ ضرورت سے زیادہ حسبِ حال ہے۔ سو پیش کی جاتی ہے: :) یہ بات بات پہ بندوق تاننے والے نبیؐ کو جانتے بھی ہیں یہ ماننے والے؟ تمھارے شہر میں کیوں خوش لباس ہو گئے لوگ؟ نظر سے گر گئے کیا خاک چھاننے والے؟ سمندروں کو پلٹ کر نہ دیکھتے، اے کاش ہم ایک بوند سے دامن کو...
  18. راحیل فاروق

    شاعر ہے راحیلؔ غضب کا، اس کی غزل کا کافر کافر

    میرے شوق کی بےتابی سے تجھ کو قیامت یاد آئی ہے آنکھ اٹھا کے دیکھ ذرا، خود تو نے قیامت کیا ڈھائی ہے ویرانی سی ویرانی ہے، تنہائی سی تنہائی ہے پہلے ٹوٹ کے رونے والا اب خاموش تماشائی ہے شوخ ہوا کا مہکتا جھونکا گلیوں سے اٹھلاتا گزرا چیخیں مار کے رویا پاگل، "ہرجائی ہے! ہرجائی ہے!" قہر نہیں یہ دَورِ...
  19. راحیل فاروق

    مزاجِ گرامی کی حد ہو گئی

    جہاں نیک نامی کی حد ہو گئی سمجھ، تشنہ کامی کی حد ہو گئی روا نا روا میں پھنسے رہ گئے غلامو! غلامی کی حد ہو گئی اُدھر ذرہ ذرہ ہوا آفتاب اِدھر نا تمامی کی حد ہو گئی وہی ایک خامی جنوں کی رہی اور اس ایک خامی کی حد ہو گئی خفا کس سے راحیلؔ صاحب نہیں؟ مزاجِ گرامی کی حد ہو گئی فغاں قریہ قریہ، غزل...
  20. راحیل فاروق

    دل کے کیا حالات میاں؟

    صید ہے اپنی ذات میاں کون لگائے گھات میاں بھول گیا میں اپنا آپ غم کی کیا اوقات میاں؟ دن کا ہر کوئی محرم ہے رات کی بھیدی رات میاں دل کے پوچھتے ہو حالات دل کے کیا حالات میاں؟ گلشن گلشن ویرانے پھول نہ کوئی پات میاں ایک گھٹا بھی کم تو نہ تھی کیوں نہ ہوئی برسات میاں کون کہے اور کون سنے؟ اتنی...
Top