جِسم تھا نُور اِسے ہم نے ہی پہنائی رات
کھا گئی دِن کے اُجالوں کو یہاں چھائی رات
شب کے دامن میں فقط خواب ہے محرُومی ہے
ہم کو مفہُوم یہ سمجھانے چلی آئی رات
ہم تو خُود اپنی ہتھیلی پہ جلا لائے چراغ
پِھر جو اشکوں کے سِتاروں سے نہ سج پائی رات
دِن ہمیں شب کے اندھیرے میں ملا، کیا کرتے
دن کو...