پھر کچھ اک دل کو بے قراری ہے
سینہ جویائے زخم کاری ہے
پھر جگر کھودنے لگا ناخن
آمد فصل لالہ کاری ہے
قبلۂ مقصد نگاہ نیاز
پھر وہی پردۂ عماری ہے
چشم دلال جنس رسوائی
دل خریدار ذوق خواری ہے
وہی صد رنگ نالہ فرسائی
وہی صد گونہ اشک باری ہے
دل ہوائے خرام ناز سے پھر
محشرستان بیقراری ہے...
غزل
(ارادھنا پرساد)
میرا بیٹا تو ہے غرور مرا
شان میرا ہے وہ شعور مرا
چاند تارے بھی تجھ سے شرمائیں
جگمگاتا سا کوہ نور مرا
ایک مدت کے باد چمکا ہے
سادی آنکھوں میں جیسے نور مرا
کوئی لمحہ نہ اس سے خالی ہے
پاس میرے ہے کوئی دور مرا
چھپ کے احساس میں وہ رہتا ہے
وہ فرشتہ کوئی ضرور مرا
غزل
شفیق خلش
نہیں جو عِشق میں رُتبہ امین رکھتا تھا
میں اپنا دِل تک اُسی کا رہین رکھتا تھا
رہی جو فکر تو نادان دوست ہی سے مجھے
وگرنہ دشمنِ جاں تک ذہین رکھتا تھا
خیال جتنا بھی اُونچا لیے پھرا ، لیکن
میں اپنے پاؤں کے نیچے زمین رکھتا تھا
خُدا کا شُکر کہ عاجز کِیا نہ دل نے کبھی
میں اِس کو...
غزل
شہر سنسان ہے کدھر جائیں
خاک ہو کر کہیں بکھر جائیں
رات کتنی گزُر گئی لیکن
اتنی ہمّت نہیں ، کہ گھر جائیں
یوں تِرے دھیان سے لرزتا ہُوں
جیسے پتّے ہوا سے ڈر جائیں
اُن اجالوں کی دُھن میں پھرتا ہُوں
چَھب دِکھاتے ہی جو گزُر جائیں
رین اندھیری ہے اور کنارہ دُور
چاند نکلے تو، پار اُتر جائیں...
غزلِ
پروین شاکر
کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا
زخم ہی یہ مجھے لگتا نہیں بھرنے والا
زندگی سے کسی سمجھوتے کے باوصف اب تک
یاد آتا ہے کوئی مارنے، مرنے والا
اُس کو بھی ہم تیرے کُوچے میں گزار آئے ہیں
زندگی میں وہ جو لمحہ تھا سنورنے والا
اُس کا انداز سُخن سب سے جُدا تھا شاید
بات...
غزلِ
خواجہ میر درد
مثلِ نگِیں جو ہم سے ہُوا کام رہ گیا
ہم رُو سیاہ جاتے رہے نام رہ گیا
یارب یہ دل ہے یا کوئی مہماں سرائے ہے
غم رہ گیا کبھو، کبھو آرام رہ گیا
ساقی مِرے بھی دل کی طرف ٹک نِگاہ کر
لب تشنہ تیری بزْم میں یہ جام رہ گیا
سو بار سوزِ عشق نے دی آگ، پر ہنوز
دل وہ کباب ہے کہ جِگر...
غزلِ
اختر شیرانی
مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو
تُو ہی بتا دے، ناز سے، ایمانِ آرزُو
آنسو نِکل رہے ہیں تصوّرمیں بَن کے پھُول
شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزُو
ایمان و جاں نِثار تِری اِک نِگاہ پر
تُو جانِ آرزو ہے، تُو ایمانِ آرزو
مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید!
روتا ہے تیرے ہجْر...
غزل
شفیق خلش
تمہاری، دل میں محبت کا یوں جواب نہیں
کہ اِس سے، ہم پہ مؤثر کوئی عذاب نہیں
ہزاروں پُوجے مگر بُت کوئی نہ ہاتھ آیا
تمام عُمْر عبادت کا اِک ثواب نہیں
اُمیدِ وصْل سے قائم ہیں دھڑکنیں دل کی
وگرنہ ہجر میں ایسا یہ کم کباب نہیں
سِوائے حُسن، کسی بات کی کہاں پروا
ہمارے دل سے بڑا...
نوید صادق
غزل
ہر نفس مضطرب گزرتی ہے
زندگی کس کے بین کرتی ہے
دھیرے دھیرے، نفس نفس، شب بھر
ایک آہٹ مجھے کترتی ہے
زندگی! دیکھ میں بھی زندہ ہوں
تیرے قبضے میں کتنی دھرتی ہے؟
ایک خوشبو کہ پرکشش بھی ہے
دشتِ بے خواب میں اترتی ہے
میں ہوں اپنی طلب میں گم تو وہاں
بے خودی غم پہ نام...