غزل
ڈاکٹرجاوید جمیل
زیست نعمت نہ سہی، وقت کی گردش ہی سہی
ابرِ رحمت نہ سہی، آتشِ شورش ہی سہی
دل مِرا آپ کا ہے، جان مِری آپ کی ہے
آپ کو مجھ سے سدا کے لیے رنجش ہی سہی
زیست میں آ کے مِری مجھ کو پرکھ لے اک بار
حکم تو چلتا نہیں تجھ پہ، گزارش ہی سہی
اُس کے دامن میں ہر اک حال میں بسنا ہے مجھے
سیدھے...