غزل
شاعر: راحت نسیم ملک
گھر پہنچ کر دُور جاتے راستوں کی سوچنا
تم سے ہو پائے تو میرے فاصلوں کی سوچنا
رسمی لفظوں سے چکُا کر کاغذوں کے قرض کو
جو کبھی لکھے نہیں ،ایسے خطوں کی سوچنا
اجنبی بانہوں میں اپنا ہم بدن پا کر کبھی
جن پہ اپنا نام تھا ان دھڑکنوں کی سوچنا
سوئی جھیلوں کے بدن میں لہر بن کر...
(اس نظم کے لکھنے کا محرک قرآن کریم کی سورۃ زمر کی آیت نمبر 54 ہے۔ جس کا ترجمہ یہ ہے
"تُو کہہ دے! اے مرے بندو، جنہوں نے زیادتی کی ہے اپنی جانوں پر، نہ مایوس ہو رحمت سے اللہ کی۔ یقیناً اللہ بخشتا ہے گناہ سب کے سب۔ یقیناً وہی بخشنے والا بہت رحم کرنے والا ہے۔ جھک جاؤ طرف اپنے رب کی، قبل اس کے کہ...
ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک خوبصورت نعت عالمی اخبار پر دیکھی تھی۔ نعت تو بہت لمبی ہے۔ کچھ اشعار شئیر کرنے کے لئے منتخب کئے ہیں لیکن پھر بھی کافی زیادہ ہوگئےہیں۔
نبوت ختم ہے تجھ پر، رسالت ختم ہے تجھ پر
ترا دیں ارفع و اعلی، شریعت ختم ہے تجھ پر
ہے تری مرتبہ دانی میں پوشیدہ خدادانی
تو مظہر ہے...
نگر میں دل کے اب کچھ بھی نہیں ہے
یہاں شور و شغب کچھ بھی نہیں ہے
یہ دل رسمآ دھڑکتا جارہا ہے
دھڑکنے کا سبب کچھ بھی نہیں ہے
نہ جانے کون کب لہجہ بدل لے
یہ دنیا ہے عجب کچھ بھی نہیں ہے
تعلق تھا تو تھی ناراضگی بھی
پر اب لطف و غضب کچھ بھی نہیں ہے
نہ وہ پہلے سے اب رنج و الم ہیں
نہ وہ...
(حصہ اوّل )
بہت اُکتا چُکا ہے آج کا انسان مُلا بس
ابھی نکلا نہیں،دل کا ترے ارمان مُلا بس
کبھی تُو اشرف المخلوق تھا کچھ یاد ہے تجھ کو
پتہ اب مانگتے ہیں تجھ سے سب حیوان مُلا بس
تجھے رشک و حسد سے دیکھتا رہتا ہے بے چارہ
کہ تیری رِیس کر سکتا نہیں شیطان مُلا بس
بہت کی خدمتِ اسلام مُلا...
اس بار تو دل کی بازی میں اے جانِ جاں، سب ہار دیا
زر ہار دیا، سر ہار دیا، ظاہر پہناں، سب ہار دیا
جب عشقِ حقیقی نے دل کے دروازے پر آ دستک دی
جاں سحر زدہ سی اُٹھ بیٹھی جو کچھ تھا جہاں، سب ہار دیا
تھیں وصل کی راہیں تنگ بہت سو بھاری گٹھڑپھینک دئیے
دنیا کی ہوس دنیا کی متاع اک بارِ گراں، سب ہار دیا...
کوشش کی ہے کہ وارث صاحب کی ہدایات کے مطابق پوسٹ کروں۔ شاعر کا نام کنفرم کر کے ٹیگ بھی لگا دوں گا۔
محفوظ نہیں گھر بندوں کے، اللہ کے گھر محفوظ نہیں
اس آگ اور خون کی ہولی میں اب کوئی بشر محفوظ نہیں
شعلوں کی تپش بڑھتے بڑھتے ہر آنگن تک آپہنچی ہے
اب پھول جھلستے جاتے ہیں پیڑوں پر شجر محفوظ نہیں
کل...