عرشؔی بَھوپالی
غزل
نِگاہِ شوق سے کب تک مُقابلہ کرتے
وہ اِلتفات نہ کرتے تو اور کیا کرتے
یہ رسمِ ترکِ محبّت بھی ہم ادا کرتے !
تِرے بغیر مگر زندگی کو کیا کرتے
غُرور ِحُسن کو مانوُسِ اِلتجا کرتے
وہ ہم نہیں کہ جو خود دارِیاں فنا کرتے
کسی کی یاد نے تڑپا دیا پھر آ کے ہَمَیں
ہُوئی تھی دیر نہ کُچھ،...