ارسلان احمد عاکف،

  1. ارسلان احمد عاکف

    غزل

    رہ گئے بھوت ختم شد سب راج موری نگری میں گدھن پایو تاج گیت جھوٹا یہ لکھت ہے نسّاج کہ بہت پیارا ہمارا دھیراج موری اچّھا ہے کہ دیکھوں میں آج کیسے چغلی ہے لگاوے درّاج ہوک اٹھاؤں میں لیے تن یکتا مورے ہر سمت ہیں گھومے پوّاج نہ دکھا موہے تو مکھ کے جلوے دلربا ہاتھ نہ آؤں میں آج ارسلان احمد عاکف
  2. ارسلان احمد عاکف

    غزل

    چلے جو مخالف کوئی میرے ہمراہ تو احباب میرے کہیں مجھ کو شتّاہ سنو میرے احباب اک بات میری مناسب ہے مل کر چلیں جب ہو یکراہ یہ طعنہ زنی تم جو کرتے ہو مجھ پر تمہارے لیے کب بنا ہوں میں سرواہ بہت غم سہے شب کی تاریکیوں میں اُمید سحر میں ہے جینے کی اُتساہ بہت ہیں زمانے کے غم میرے در پے وہ چنچل بھی اب...
  3. ارسلان احمد عاکف

    غزل

    اُٹھائے ہیں کیا کیا ستم رات بھر میں دیے جل رہے ہیں اُمیدِ سحر میں بہت سے کٹھن راستے ہیں مگر تم چراغوں کو بجھنے نہ دینا نگر میں بتاتی ہیں پلکوں کی یہ الجھنیں کہ دریچے کُھلے ہی رہے رات بھر میں اُٹھاتے اُٹھاتے میں اب تھک چکا ہوں بہت سے پتھر آئے ہیں رہ گزر میں کریں ہم جو ہجرت تو راحت بہت ہے مگر...
Top