غزل
من کہ بر نمی تابم دردِ زیستن تنہا
صبح دم چساں بینم شمعِ انجمن تنہا
ترجمہ :میں کہ جینے کے درد کو تنہا برداشت نہیں کر پاتا، صبح دم کس طرح شمعِ انجمن کو تنہا دیکھوں.
تا کجا اماں یابد از ہجومِ جاں بازاں
گوشہ گیرِ فانوسے ، بہرِ سوختن تنہا
ترجمہ :کب تک جاں بازوں کے ہجوم سے گوشہ گیرِ فانوس...
غزل
دولتِ دِیدار نے آنکھوں کوروشن کردِیا
مرتبہ عین الیقیں کا آج حاصِل ہو گیا
لے اُڑی خلوت سرا سے تُم کو بُوئے پَیرَہَن
آخر اِک دِن سب حجابِ ناز باطِل ہو گیا
پار اُترے، ڈُوبنے والے محیطِ عِشق کے
حلقۂ گرداب اِک آغوشِ ساحل ہوگیا
صُورت آبادِ جہاں خوابِ پریشاں تھا کوئی
دیکھتے ہی دیکھتےسب، نقشِ...
غزلِ
میرزا یاس یگانہ
آئینے میں سامنا جب ناگہاں ہوجائے گا
پردۂ غیرت وہاں بھی درمیاں ہوجائے گا
کس محبت سے جگہ دی، دل نے دردِ عشق کو
کیا خبر تھی تشنۂ خُوں میہماں ہوجائے گا
نیند کے ماتے ٹھہرجا، آنکھ کھُلنے کی ہے دیر
چشمِ حیراں میں سُبک خوابِ گِراں ہوجائے گا
جان دیتے دیر کیا لگتی ہے تیری...
غزل
(مرزا واجد حسین یاس لکھنوی)
جلوہء قاتل سے کچھ ایسا میں حیراں رہ گیا
اک تڑپنے کا تھا ارماں وہ بھی ارماں رہ گیا
شکر ہے لاشہ مرا مقتل میں عریاں رہ گیا
مرحبا اے عشق تیرے ہاتھ میداں رہ گیا
رازِ اُلفت داغ بن کر دل میں پنہاں رہ گیا
آہ تک میں نے نہ کی گھٹ گھٹ کے ارماں رہ گیا
تجھ سے...