کبھی رِفعَت سے گِرا ہوں تو کبھی بُلندیاں چَڑھتا رہا ہوں
کبھی تنہائی میں خَندَہ رُو تو کبھی محفلوں میں گَھمَستَا رہا ہوں
اب جو محرومیِ نیند سے سر درد اور آنکھیں سرخ رہتیں ہیں
یہ اُسی لحاظ کا نتیجہ ہے جو میں دوستوں کا کرتا رہا ہوں
میں نے کتبہ لے لیا ہے اب کفن درکار ہے
زندگی کی نظم میں مجھ کو سخن درکار ہے
ہم سفر کی روح سے ہموار ہوں راہیں تری
کون احمق تجھ سے سے گویا ہے بدن درکار ہے
تھی جفا کش طبقے کی تعطیل لیکن وہ وہاں
کام پر مجبور تھے کہ آمدن درکار ہے
تیری باتوں سے نکھار آتا ہے خدو خال میں
جس طرح شعروں میں ندرت کو خبن...
قسمت سے تو افکارِ نياگانِ كہن مانگ
اخلاص و عمل ، مہر و محبّت کی لگن مانگ
آشوب ہے جو تیرے نہاں خانۂِ دل میں
ہنگامۂِ خفتہ کو جگا ، تابِ سخن مانگ
مہتاب سے ، روشن ہے جو سیمائے افق پر
غافل کو جگا دے جو ، کوئی ایسی کرن مانگ
آہوئے حرم ! کاخِ فرنگى كو عبث جان
تو خوگرِ صحرا ہے ، وہی دشتِ ختن مانگ...
عشق سے معمور ہو بس دل برشتہ ہی سہی
مے سے پر لبریز ہو ساغر شکستہ ہی سہی
سننے کو بے تاب ہیں ہم خامشی اب توڑ دو
کچھ تو بولو شیریں لب سے ناشائستہ ہی سہی
گر نہیں جلوہ دکھانا پردے میں آجاؤ تم
گر شگفتہ گل نہ دکھلاؤ تو غنچہ ہی سہی
مرنے کا ہم حوصلہ کر لیں تسلی گر ملے
یاں نہیں بس خلد میں ملنے کا وعدہ...
اس نے بوسیدہ کواڑ پہ لاغر ہاتھ کا بوجھ ڈالا۔۔۔اور دروازہ چرچراتے ہوئے کھل گیا۔۔۔ وہ اس وقت ایک سرونٹ کوارٹر میں کھڑا تھا۔۔۔ سرونٹ کوارٹر۔۔۔ ایک عظیم الشان حویلی سے ملحقہ اب ایک بھوت بنگلا بنا ہوا تھا۔ اسی سال کی عمر میں اب وہ خود بھی تو ایک بھوت بن چکا تھا، لاغر، کمزور اورتنہائی کا مارا بھوت۔
وہ...
خواب آنکھوں میں مرتے رہتے ہیں
مقبرے دل میں بنتے رہتے ہیں
کیا غضب ہے کہ ہر گھڑی من میں
غم کے بادل برستے رہتے ہیں
دل سا کافر کہیں نہیں موجود
اور ہم اس کی سنتے رہتے ہیں
ہے ازل سے یہ ارتقا کا مزاج
نقش بنتے بگڑتے رہتے ہیں
داد دیجے کہ اس خرابے میں
ہم بصد شوق بستے رہتے ہیں
آگہی سانحہ ہے جس کو ہم
جام...
آج کل فیس بک کے اکثر گروپس میں DP کا مقابلہ ہو رہا ہے۔جس میں گروپ کے دو ممبران کی تصاویر دے کر ووٹ کرنے کا کہا جاتا ہے۔
لاکھ کوشش بسیار کے باوجود مجھے تو اس مقابلے کا سوائے خود نمائی کے اور کوئی مقصد نظر نہیں آتا۔ میں تو حیران ہوں کہ انسان اپنی اصل کو کیوں بھول گیا۔ارے خدا کے لوگو ذرا غور تو کرو...
سوالوں سے آگے جوابوں سے آگے
نگہ ہے مری اب ستاروں سے آگے
تصوف کی باتیں نیابت کی باتیں
کبھی تو پڑھو تم نصابوں سے آگے
یہی ہے قیادت یہی ہے ذہانت
چلو تم ہمیشہ سواروں سے آگے
شکایت ہے بس اک کہ اس نے بھی امجد
ڈبویا ہے مجھ کو کناروں سے آگے
مایوسی ، اداسی ، بے رونقی ، لا تعلقی، اور دنیا سے بے نیازی، یہ تمام لفظ تعمیر کرتے ہیں ایک ادھورے انسان کو ، کہ جس کو دنیا والوں نے، اپنوں نے ، کسی کمی کی وجہ سے ٹھکرا دیا ہو . جس کی آہیں اور دعایئں نا مراد ہو چکی ہوں. ایک ایسا انسان جو اپنے نہ کردہ گناہ کی خاطر دنیا والوں کے آگے جواب دہ ہے. ایک...
۔۔۔میرا تعارف
۔۔۔اردو محفل فورم پر میری تمام تحریرات
۔۔۔میری شاعری کا مجموعہ
۔۔۔میری لکھی ہوئی کہانیاں
۔۔۔میرے بنائے ہوئے دل چسپ کھیل
۔۔۔میرا پیش کردہ مزاحیہ مواد
۔۔۔دعائیں اور وظائف
۔۔۔مفید اور معلوماتی چیزیں
۔۔۔کیا آپ بھی شاعری سیکھنا چاہتے ہیں؟
براہ مہربانی اگر کسی بھی قسم کا تبصرہ...
کاشف عمران ہوبہو
اسامہ سرسری کے روبرو
اسامہ سَرسَری: کاشف عمران صاحب! آپ ہیں کون؟
کاشف عمران نے کہا: ↑
محترم دوستو ، اپنا ابتدائی تعارف تو پہلے ہی دن کراو دیا تھا۔
اسامہ سَرسَری:وہ تو بہت سرسری سا تھا، کچھ تفصیلی تعارف عنایت ہوجائے۔
کاشف عمران نے کہا: ↑
تو پھر پوچھیے ، ہم حاضر ہیں۔...
ادیبوں کی قلت ہے امت ہے پیاسی
زبانیں ہوئی جارہیں آج باسی
نگاہوں کی گہرائیاں گم ہوئیں سب
دل اہلِ اردو پہ چھائی اداسی
جو مجھ سے ہیں شاعر وہ یوں شعر کہتے
اکاسی ، بیاسی ، تراسی ، چراسی
اگر داد پالیں تو کہتے ہیں پھر وہ
پچاسی ، چھیاسی ، ستاسی ، اٹھاسی
نہ دادی سے اب سیکھتی کوئی پوتی
نہ نانی سے...
میرا نام محمد اسامہ سرسری ہے، کراچی میں ایک ماہ نامہ ذوق وشوق کی مجلس ادارت میں ہوں، کچھ شاعری کا بھی شغف ہے، کچھ کلام الحمدللہ شائع بھی ہو چکا ہے۔ اردو محفل اچھی لگی، امید ہے خوب استفادہ ہو گا۔