السلام و علیکم! ایک غزل محفل میں موجود احباب کے خدمت میں بغرضِ اصلاح حاضر ہے
تیرگی میں جل رہے ہیں خواب سارے
ٹمٹماتے ہیں مری حسرت کے تارے
ہم نے اکثر، اک جلا کر شمع تیری
بس پتنگے حسرتِ دوراں کے مارے
شاعری خونَ جگر سے ہورہی ہے
چل پڑے جب سے جگر پر غم کے آرے
کرب کی سولی پہ لٹکی ہے محبت
اب بھی...