نومیدیِ ما گردشِ ایام ندارد
روزی کہ سیہ شد سحر وشام ندارد۔
ہر رشحہ باندازہِ ہر حوصلہ ریزند
میخانہِ توفیق خم و جام ندارد۔
"مرزا غالب"
منظوم ترجمہ:
مایوسیاں ہیں گردشِ ایّام نہیں ہیں
روز ایسے سیاہ ہیں کہ سحر و شام نہیں ہیں
ہر قطرہ بہ اندازۂ ہمّت سے ہی ٹپکے
میخانہ میں اسبابِ خُم و جام نہیں ہیں...