جناب علی اصغر
صحرا کو کیا جس نے تبسم سے گلستاں
آغوش میں وہ پھول اٹھا لائے تھے ذیشاں
چہرہ وہ حسیں پیاس کی شدت سے تھا ویراں
اٹھتا تھا لبِ خشک سے ہر قلب میں ہیجاں
لشکر میں کوئی ایک بھی دل تھا نہ مہرباں
کیا سوچتے؟ سینے تھے فقط روح کے زنداں
اک تیر نے اُس گل کو کیا خون میں غلطاں
اس طرح وہ...