غزل
(اصغر حسین خاں نظیر لُدھیانوی)
تشویش میں ہے بلبلِ شیدا کئی دن سے
گلشن میں نہیں زمز مہ پیرا کئی دن سے
مضطر ہے بغل میں دلِ شیدا کئی دن سے
بیٹھا ہوں تری یاد میں تنہا کئی دن سے
ہاں قلب کا ہر ذرہ ہے پیاسا کئی دن سے
ہاں ابرِ کرم کی ہے تمنا کئی دن سے
ہر چند کہ خلوت میں ہے وامق کا...
غزل
(اصغر حسین خاں نظیر)
خندہ بہ لب، شگفتہ رُو، ناز سے آرہے ہو تم
میری نگاہِ شوق پر حُسن لُٹا رہے ہو تم
زلفِ دراز کھول کر خود کو چھُپارہے ہو تم
کیفیت و سرور کا پردہ بنا رہے ہو تم
ہیر کے شعر دمبدم سوز سے گارہے ہو تم
کس کے کمالِ عشق کا حال سنا رہے ہو تم
طرّہء زلفِ عنبریں کھول...
حسّیات
(اصغر حسین خاں نظیر)
ظلم پیہم سے مدعا کیا ہے
میرے دل میں ترے سوا کیا ہے
لطفِ بیداد ناروا کیا ہے
مصرفِ جانِ بے وفا کیا ہے
قیدِ ہستی کا کچھ سبب نہ کھلا
مجھ گناہ گار کی خطا کیا ہے
جبکہ تو خود ہے قادرِ مطلق
میری ہستی سے مدعا کیا ہے
یہ فضائے بسیط کیسی ہے
ماہ و پرویں ہیں کیا سہا کیا...