غزل
(والی آسی - لکھنؤ)
جن کی یادیں ہیں ابھی دل میں نشانی کی طرح
وہ ہمیں بھول گئے ایک کہانی کی طرح
دوستو ڈھونڈ کے ہم سا کوئی پیاسا لاؤ
ہم تو آنسو بھی جو پیتے ہیں تو پانی کی طرح
غم کو سینے میں چھپائے ہوئے رکھنا یارو
غم مہکتے ہیں بہت رات کی رانی کی طرح
تم ہمارے تھے تمہیں یاد نہیں ہے شاید...
غزل
(عبدالرفیق - علیگڑھ)
مانگی ہے جان آپ نے ایمان لیجئے
اب تو خدا کے واسطے پہچان لیجئے
دار و رسن کا کس لئے احسان لیجئے
لطف و کرم سے آپ مری جان لیجئے
مایوسیوں سے فرحت ارمان لیجئے
مجبوریوں سے صورت امکان لیجئے
مجھ کو نجات دیجئے میری تڑپ سے آپ
لیکن تڑپ حیات ہے یہ جان لیجئے
آواز ہے جرس کی...
غزل
(علی جواد زیدی - لکھنؤ ، انڈیا)
آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے
نیچی نگاہ اٹھی فتنے نئے جگا کے
میں راگ چھیڑتا ہوں ایمائے حسن پا کے
دیکھو تو میری جانب اک بار مسکرا کے
دنیائے مصلحت کے یہ بند کیا تھمیں گے
بڑھ جائے گا زمانہ طوفاں نئے اٹھا کے
جب چھیڑتی ہیں ان کو گمنام آرزوئیں
وہ...
غزل
(آنند سروپ انجم )
میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے
مرے پروں کو ہوا کیا اڑان سے پہلے
مرے نصیب میں رستوں کی دھول لکھی تھی
نہ مل سکی مجھے منزل تکان سے پہلے
یہ کون شخص تھا چالاک کس قدر نکلا
کہ بات چھیڑ گیا درمیان سے پہلے
میں اس کے درد کا درماں تو جانتا تھا مگر
وہ کچھ تو بولتا اپنی...
غزل
(آلوک شریواستو)
روز خوابوں میں آ کے چل دوں گا
تیری نیندوں میں یوں خلل دوں گا
میں نئی شام کی علامت ہوں
خاک سورج کے منہ پہ مل دوں گا
اب نیا پیرہن ضروری ہے
یہ بدن شام تک بدل دوں گا
اپنا احساس چھوڑ جاؤں گا
تیری تنہائی لے کے چل دوں گا
تم مجھے روز چٹھیاں لکھنا
میں تمہیں روز اک غزل دوں گا
غزل
( آلوک شریواستو)
تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں
محبت اتنی ملتی ہے کہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تبسم عطر جیسا ہے ہنسی برسات جیسی ہے
وہ جب بھی بات کرتی ہے تو باتیں بھیگ جاتی ہیں
تمہاری یاد سے دل میں اجالا ہونے لگتا ہے
تمہیں جب گنگناتا ہوں تو راتیں بھیگ جاتی ہیں
زمیں کی گود...
غزل
(جلیلؔ مانک پوری)
اپنے رہنے کا ٹھکانا اور ہے
یہ قفس یہ آشیانا اور ہے
موت کا آنا بھی دیکھا بارہا
پر کسی پر دل کا آنا اور ہے
ناز اٹھانے کو اٹھاتے ہیں سبھی
اپنے دل کا ناز اٹھانا اور ہے
درد دل سن کر تمہیں نیند آ چکی
بندہ پرور یہ فسانا اور ہے
رات بھر میں شمع محفل جل بجھی
عاشقوں کا...
غزل
(افروژ رضوی)
عشق ہو جاؤں پیار ہو جاؤں
میں جو خوشبوئے یار ہو جاؤں
جب بھی نکلوں میں ڈھونڈ نے اس کو
دھول مٹی غبار ہو جاؤں
اس کے وعدے کا اعتبار کروں
پھر شب انتظار ہو جاؤں
اوڑھ لوں اس کی یاد کی چادر
اور خود پر نثار ہو جاؤں
میں ترا موسم خزاں پہنوں
اور فصل بہار ہو جاؤں
ایک شب اس کو...
غزل
(ساقی امروہوی)
سامنے جب کوئی بھرپور جوانی آئے
پھر طبیعت میں مری کیوں نہ روانی آئے
کوئی پیاسا بھی کبھی اس کی طرف رخ نہ کرے
کسی دریا کو اگر پیاس بجھانی آئے
میں نے حسرت سے نظر بھر کے اسے دیکھ لیا
جب سمجھ میں نہ محبت کے معانی آئے
اس کی خوشبو سے کبھی میرا بھی آنگن مہکے
میرے گھر میں بھی...
غزل
(سدرشن فاخر)
پتھر کے خدا، پتھر کے صنم، پتھر کے ہی انساں پائے ہیں
تم شہرِ محبت کہتے ہو ہم جان بچا کر آئے ہیں
بت خانہ سمجھتے ہو جس کو پوچھو نہ وہاں کیا حالت ہے
ہم لوگ وہیں سے لوٹے ہیں بس شکر کرو لوٹ آئے ہیں
ہم سوچ رہے ہیں مدت سے اب عمر گزاریں بھی تو کہاں
صحرا میں خوشی کے پھول نہیں شہروں...
غزل
(سدرشن فاخر)
اگر ہم کہیں اور وہ مسکرا دیں
ہم ان کے لیے زندگانی لٹا دیں
ہر اک موڑ پر ہم غموں کو سزا دیں
چلو زندگی کو محبت بنا دیں
اگر خود کو بھولے تو کچھ بھی نہ بھولے
کہ چاہت میں ان کی خدا کو بھلا دیں
کبھی غم کی آندھی جنہیں چھو نہ پائے
وفاؤں کے ہم وہ نشیمن بنا دیں
قیامت کے دیوانے...
غزل
(میلہ رام وفا)
محفل میں اِدھر اور اُدھر دیکھ رہے ہیں
ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں
عالم ہے ترے پَرتو رُخ سے یہ ہمارا
حیرت سے ہمیں شمس و قمر دیکھ رہے ہیں
بھاگے چلے جاتے ہیں اِدھر کو تو عجب کیا
رُخ لوگ ہواؤں کا جدھر دیکھ رہے ہیں
ہوگی نہ شبِ غم تو قیامت سے ادھر ختم
ہم شام ہی سے...
غزل
(کفیل آزر امروہوی)
جاتے جاتے یہ نشانی دے گیا
وہ مری آنکھوں میں پانی دے گیا
جاگتے لمحوں کی چادر اوڑھ کر
کوئی خوابوں کو جوانی دے گیا
میرے ہاتھوں سے کھلونے چھین کر
مجھ کو زخموں کی کہانی دے گیا
حل نہ تھا مشکل کا کوئی اس کے پاس
صرف وعدے آسمانی دے گیا
خود سے شرمندہ مجھے ہونا پڑا...
غزل
(طفیل چترویدی)
ظلم کو تیرے یہ طاقت نہیں ملنے والی
دیکھ تجھ کو مری بیعت نہیں ملنے والی
لوگ کردار کی جانب بھی نظر رکھتے ہیں
صرف دستار سے عزت نہیں ملنے والی
شہر تلوار سے تم جیت گئے ہو لیکن
یوں دلوں کی تو حکومت نہیں ملنے والی
راستے میں اسے دیکھا ہے کئی روز کے بعد
آج تو رونے کو فرصت...
غزل
(نشور واحدی)
قامتِ دل ربا پر شباب آ گیا
یا سوا نیزے پر آفتاب آ گیا
جاگی جاگی ان آنکھوں کا عالم نہ پوچھ
سامنے ایک جام شراب آ گیا
اک نگاہ محبت کی تخمیر میں
سب سمٹ کر جہان خراب آ گیا
یہ چلے وہ بڑھے وہ جواں ہو گئے
چند لمحوں میں یوم الحساب آ گیا
جھوم اٹھی ایک ارماں بھری زندگی
جب...
غزل
(گلزار)
زندگی یوں ہوئی بسر تنہا
قافلہ ساتھ اور سفر تنہا
اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں
عمر گزری ہے اس قدر تنہا
رات بھر باتیں کرتے ہیں تارے
رات کاٹے کوئی کدھر تنہا
ڈوبنے والے پار جا اترے
نقش پا اپنے چھوڑ کر تنہا
دن گزرتا نہیں ہے لوگوں میں
رات ہوتی نہیں بسر تنہا
ہم نے دروازے تک تو...
غزل
(جگر بریلوی)
محبت تم سے ہے لیکن جدا ہیں
حسیں ہو تم تو ہم بھی پارسا ہیں
ہمیں کیا اس سے وہ کون اور کیا ہیں
یہ کیا کم ہے حسیں ہیں دل ربا ہیں
زمانے میں کسے فرصت جو دیکھے
سخنور کون شے ہیں اور کیا ہیں
مٹاتے رہتے ہیں ہم اپنی ہستی
کہ آگاہ مزاج دل ربا ہیں
نہ جانے درمیاں کون آ گیا ہے
نہ...
غزل
(عبدالحمید عدم)
ہنس ہنس کے جام جام کو چھلکا کے پی گیا
وہ خود پلا رہے تھے میں لہرا کے پی گیا
توبہ کے ٹوٹنے کا بھی کچھ کچھ ملال تھا
تھم تھم کے سوچ سوچ کے شرما کے پی گیا
ساغر بدست بیٹھی رہی میری آرزو
ساقی شفق سے جام کو ٹکرا کے پی گیا
وہ دشمنوں کے طنز کو ٹھکرا کے پی گئے
میں دوستوں کے...
غزل
(فراق گورکھپوری)
زمیں بدلی فلک بدلا مذاق زندگی بدلا
تمدن کے قدیم اقدار بدلے آدمی بدلا
خدا و اہرمن بدلے وہ ایمان دوئی بدلا
حدود خیر و شر بدلے مذاق کافری بدلا
نئے انسان کا جب دور خود نا آگہی بدلا
رموز بے خودی بدلے تقاضائے خودی بدلا
بدلتے جا رہے ہیں ہم بھی دنیا کو بدلنے میں
نہیں بدلی...
غزل
(سُرُور بارہ بنکوی)
اے جنوں کچھ تو کُھلے آخر میں کس منزل میں ہوں
ہوں جوارِ یار میں یا کوچۂ قاتل میں ہوں
پا بہ جولاں اپنے شانوں پر لیے اپنی صلیب
میں سفیرِ حق ہوں لیکن نرغۂ باطل میں ہوں
جشنِ فردا کے تصور سے لہو گردش میں ہے
حال میں ہوں اور زندہ اپنے مستقبل میں ہوں
دم بخود ہوں اب سرِ...