دیارِ خوشبو کے ذرے ذرے کا کر رہی ہے طواف خوشبو
ہمیشہ یونہی کرے گی اس کے عروج کا اعتراف خوشبو
میں جب بھی یادوں میں ان کے چہرے کے خال و خد کو پکارتا ہوں
تو معبدِ قلب و جاں میں کرتی ہے دیر تک اعتکاف خوشبو
یہ کس کی فرقت نے ڈال دی ہے سیاہ پوشی کی تجھ کو عادت
حرم میں کعبہ سے پوچھتی تھی پکڑ کے اس کا...