غزل
یہ شہر، شہرِ غزالانِ خوش نظر بھی ہے
نئی کراچی غریبوں کا مستقر بھی ہے
یہ وقت، دھوپ، خزاں و بہار، رات و دن
یقین کیجئے سحر بعد دوپہر بھی ہے
متاعِ عشق کی بابت بتائیں کیا تم کو
بیان و حرف میں الجھا ابھی ہنر بھی ہے
نہیں وہ شخص سرِ آئِنہ نہیں آتا
حقیقتوں سے تصادُم کا اُس کو ڈر بھی...