اصلاح کیجیے

  1. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل۔۔۔۔

    سمجھیے جیسے مر گیا ہوں میں خود سے خود ہی بچھڑ گیا ہوں میں آپ کو کیا بتاؤں حال اپنا اپنی قسمت سے لڑ گیا ہوں میں جانتا تھا وفا نہیں ملنی پھر بھی ان ہی پہ مر گیا ہوں میں دیکھ کر خود کو آج آئینے میں ایک بار پھر بکھر گیا ہوں میں ان کا اب ذکر بھی نہیں کرتا لگ رہا ہے بگڑ گیا ہوں میں اب کسی سے...
  2. محمد فخر سعید

    تازہ غزل برائے اصلاح

    جو تیری بات سنیں ان سے نبھا کیوں نہیں کرتے؟ جو تجھے چاہتے ہیں ان سے وفا کیوں نہیں کرتے؟ ہر کسی سے ہے تمہیں ذوق شناسائی مگر سن تم کسی ایک ہی چہرے پہ ڈٹا کیوں نہیں کرتے؟ یہ تمہاری ہے ادا یا کہ جلانا ہمیں مقصود تم رقیبوں سے مری جان بچا کیوں نہیں کرتے؟ ہجر کے دور کی تلخی ہے، بُجھے رہتے ہیں تم مرے...
  3. محمد فخر سعید

    اصلاح کیجیئے۔۔۔

    یادِ ماضی کو ہم سے جدا نہ کرو میرا دو پل کا جیون تباہ نہ کرو وہ کریں یاد ہم کو ہے ان کا کرم وہ جو نہ بھی کریں تو گلا نہ کرو گر ہمیں وصل کا خوب ہے انتظار وہ تو کہتے ہیں ہم سے ملا نہ کرو ہم نے چاہا ہے انکو اور کہہ بھی دیا اور وہ کہتے ہیں یہ سب کہا نہ کرو یہ غزل ہم نے لکھی تیرے نام ہے آپ مجھ پے...
  4. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب۔۔۔۔

    جفا کر کے وفا سمجھتے ہو؟ تم خود کو کیا سمجھتے ہو؟ تم سمجھتے ہو ہمیں کھوٹا سکا اور خود کو کیا کھرا سمجھتے ہو؟ اور بھی عیب بتاؤ نا ہمارے ہم کو یا صرف ہمیں بے وفا سمجھتے ہو؟ فخرؔ کا حال تک نہیں سنتے ہمیں کیا تم مَرا سمجھتے ہو؟
  5. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب غزل ۔۔۔

    ہجر میں ہم نے صنم جتنے زخم جھیلے ہیں پوچھیے مت! سبھی یہ آپ کے وسیلے ہیں کبھی چاہو، تو آ جانا! ہمارے پاس کہ اب بھی تمہارے بن، قسم تیری! بہت زیادہ اکیلے ہیں بھلے ہی عشق سننے میں بہت بے کار لگتا ہے سبھی گلشن کے رنگ و ڈھنگ اسی سے ہی سجیلے ہیں ہمیں تو یاد ہے اب بھی تمہارا روٹھ کر کہنا چلے جاؤ کہ...
  6. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور کلام

    شاعری جس کو آتی ہے، اُسے رونا نہیں آتا درد لکھنا تو آتا ہے، زخم دینا نہیں آتا مزاج اپنا اگرچہ مختلف ہو گا سبھی سے پر ہمیں موقع کی نسبت سے بدل جانا نہیں آتا ہم ہی تو ہیں جو ہر اک زخم سہتے ہیں اور ہنستے ہیں سر محفل ہمیں تو اشک بہانا نہیں آتا چلو اب سن بھی لو کہنا، نہیں ناراضگی اچھی ہمیں تعلق...
  7. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل

    نگاہ تم سے ملا کر ہم مئے خانہ بھول جاتے ہیں تمہیں پا کر قسم تیری زمانہ بھول جاتے ہیں تیرے رخسار کی شوخی اثر کرتی ہے بھنوروں پر کہ ان کی مست رنگت سے وہ کلیاں بھول جاتے ہیں ہمیں جب بھی کبھی آیا ہے غصہ اُس کی باتوں پر وہ چہرہ پھول سا دیکھیں تو غصہ بھول جاتے ہیں کِیا کیا کچھ نہیں ہم نے سبھی کچھ...
  8. Ahmad Ali khan

    اصلاح کیجئے

    اجڑا ہوا چمن ہوں ، مجھے یاد کیجئے کلیوں کا بانکپن ہوں، مجھے یاد کیجئے میں وقت کے گرداب میں بکھری ہوئی تصویر اک سِرِّ بے بہا ہوں ، مجھے یاد کیجئے میں دامن کہسار میں سر سبز سی وادی راہرو کا آسرا ہوں، مجھے یاد کیجئے احمدؔ کسی ذہین کی لکھی کتاب کا بھولا ہوا سبق ہوں ، مجھے یاد کیجئے اصلاح کا...
  9. راشد ماہیؔ

    گر اے ماہی کھڑے کچے بھی ہوں آنا پڑے گا(اصلاح فرمائیے)

    انکو انہی کا کہا یاد دلانا پڑے گا کہ میاں عشق کیا گر تو نبھانا پڑے گا پار وہ یار بلائے گا تو جانا پڑے گا گر اے ماہی کھڑے کچے بھی ہوں آنا پڑے گا رستہِ عشق ہے یہ کوئی تماشہ تونہیں روشنی کے لیے یاں دل بھی جلانا پڑے گا دلِ خود سے چلے گا تو کوئی دوری نہیں ہے درمیاں تیرے مرے ایک زمانہ پڑے...
Top