یاسمین حمید

  1. ایم اے راجا

    تھا جو یادوں کا خزانہ مرے گھر پر رکھا ۔ یاسمین حمید

    تھا جو یادوں کا خزانہ مرے گھر پر رکھا اس کی خاطر نہ کبھی پاؤں سفر پر رکھا پوچھتا ہے یہ ترے شام و سحر کی بابت یاد کا لمحہ جو ہے دیدہءِ تر پر رکھا ایک پل ہوگا فقط دید کا' جسکی خاطر میں نے صدیوں کو تری راہگزر پر رکھا توڑ دے یا اسے خورشید کا ہمسر کر دے ایک شیشہ ہوں ترے دستِ ہنر پر رکھا شام سے...
  2. ایم اے راجا

    سبک ہوتی ہوا سے تیز چلنا چاہتی ہوں

    سبک ہوتی ہوا سے تیز چلنا چاہتی ہوں میں اک جلتے دیے کے ساتھ جلنا چاہتی ہوں غبارِ بے یقینی نے مجھے روکا ہوا ہے زمیں سے پھوٹ کر باہر نکلنا چاہتی ہوں میں خود سہمی ہوئی ہوں آئینے کے ٹوٹنے سے بہت آہستہ سطحِ دل پہ چلنا چاہتی ہوں نمودِ صبح سے پہلے کا لمحہ دیکھنے کو اندھیری رات کے پیکر میں...
Top