غزل
روح پرچھائیں ہے پرچھائیں سے کب پیار ہوا
جسم ہی تو وہ حقیقت ہے کہ دل دار ہوا
کوئی صورت بھی تو اس جیسی نہیں یاد آتی
کیسا لمحہ تھا کہ اک عمر کا آزار ہوا
تجھ سے پہلے تو بہت سادہ و معصوم تھا دل
تجھ سے بچھڑا تو کئی بار گنہ گار ہوا
کیا قیامت ہے کہ جس نے مری دنیا لوٹی
وہ بھی اقرار محبت کا طلبگار...