اسرار ناروی

  1. فہد اشرف

    ابن صفی: یہی ہے خاک نشینوں کی زندگی کی دلیل

    غزل یہی ہے خاک نشینوں کی زندگی کی دلیل قضا سے دور ہے ذروں کا انکسار جمیل وہی ہے ساز، ابھارے جو ڈوبتی نبضیں وہی گیت نَفَس میں جو ہوسکے تحلیل دکھائی دی تھی جہاں سے گناہ کی منزل! وہیں ہوئی تھی دلِ ناصبور کی تشکیل سمجھ میں آئے گی تفسیر زندگی کیا خاک که حرفِ شوق ہے اجمال بے دلی تفصیل یہ شاہراہِ...
  2. فہد اشرف

    ابن صفی: غزل

    غزل روح پرچھائیں ہے پرچھائیں سے کب پیار ہوا جسم ہی تو وہ حقیقت ہے کہ دل دار ہوا کوئی صورت بھی تو اس جیسی نہیں یاد آتی کیسا لمحہ تھا کہ اک عمر کا آزار ہوا تجھ سے پہلے تو بہت سادہ و معصوم تھا دل تجھ سے بچھڑا تو کئی بار گنہ گار ہوا کیا قیامت ہے کہ جس نے مری دنیا لوٹی وہ بھی اقرار محبت کا طلبگار...
  3. ربیع م

    تلخئی زیست کا احساس گوارا بھی نہیں۔ ۔۔ ابن صفی

    تلخئی زیست کا احساس گوارا بھی نہیں کیا کروں دوست مجھے ضبط کا یارا بھی نہیں اُن کی مجبوری میرے شوق کی رسوائی بنی تو نے اے جذبہ بیتاب سنبھالا بھی نہیں اپنی بے باک نگاہی سے گلہ ہے مجھ کو دل کو کیا روؤں کہ دل شوق کا مارا بھی نہیں آہ زنداں میں سلاسل نے مجھے لوٹ لیا پائے وحشت کیلئے اب کوئی صحرا بھی...
  4. ربیع م

    جو ڈبو دیں وہ سمندر ہی بھلے۔ ۔ ۔۔ ابن صفی۔

    جو ڈبو دیں وہ سمندر ہی بھلے فیلسوفوں سے قلندر ہی بھلے گر ہٹاؤ تو اُلجھتے بھی نہیں تم سے تو راہ کے پتھر ہی بھلے جب تباہی پہ تلے خود بھی مٹے داستانوں کے ستمگر ہی بھلے کوئی مٹنے پہ نہیں آمادہ کیوں نہ ہو حرفِ مکرر ہی بھلے جو صداقت نہ کسی کام آئے اس سے تو جھوٹ کے دفتر ہی بھلے کچھ بھی ہو درد کا درماں...
  5. فہد اشرف

    ابن صفی: بات ہی کیا تھی چلے آتے جو پل بھر کے لیے

    بات ہی کیا تھی چلے آتے جو پل بھر کے لیے یہ بھی اک عمر ہی ہو جاتی مرے گھر کے لیے بت کدہ چھوڑ کے آئے تھےحرم میں اے شیخ تو ہی انصاف سے کہہ دے اسی پتھر کے لیے یوں تو ہیں خاک بسر، عرش پہ رہتا ہے دماغ اوجِ شاہی نے قدم ہم سے قلندرکے لیے کبھی آنسو، کبھی شبنم، کبھی بنتا ہے گہر قطرہ بیتاب ہے اس...
  6. فہد اشرف

    ابن صفی: بہار گریۂ شبنم کا راز کیا جانے

    بہار گریۂ شبنم کا راز کیا جانے یہ اس سے پوچھ کہ دیکھے ہوں جس نے ویرانے شریکِ بزم ہوئی جب سے چشم ساقی بھی ہر ایک جام سے چھلکے ہزار مے خانے تمام عالم امکاں شراب خانہ ہے یہ اور بات ہے زاہد سبو نہ پہچانے نہ دیکھ اب مرے ہونٹوں پہ مہر خاموشی دیئے فریب ہزاروں تری تمنا نے ہمیں تو ہے مئے گل رنگ و گل...
  7. شیزان

    کبھی قاتِل ، کبھی جینے کا چلن ہوتی ہے۔ ابنِ صفی

    کبھی قاتِل ، کبھی جینے کا چلن ہوتی ہے ہائے کیا چیز یہ سینے کی جلن ہوتی ہے چھیڑیے قصۂ اغیار ہی ، ہم سُن لیں گے کچھ تو کہئے کہ خموشی سے گھٹن ہوتی ہے یادِ ماضی ہے کہ نیزے کی اَنّی، کیا کہئے؟ ذہن میں ایسی چُبھن ، ایسی چُبھن ہوتی ہے پُھول کِھلتے ہی چمن آنکھ سے اوجھل ہو کر ڈھونڈتا ہے اُسے، جو رشکِ...
  8. فرخ منظور

    اے نگارانِ خوب رُو، آؤ ۔ اسرار ناروی (ابنِ صفی)

    اے نگارانِ خوب رُو، آؤ ہو کے دیکھو تو دُو بدو، آؤ یوں نہ دیکھو کہ راہرو ہو گا تھی تمہاری ہی جستجو، آؤ اے غزالانِ خوش خرام، رُکو اِک ذرا دیر گفتگو، آؤ وہی لب ہائے گل چکاں ہے ہے پھر وہی زلفِ مشک بُو، آؤ مصحفِ رُخ، کلامِ پاک سہی ہم بھی بیٹھے ہیں باوضو، آؤ کیا سمجھتے ہو جام خالی ہے؟ پھر...
  9. ظ

    یونہی وابستگی نہیں ہوتی

    یونہی وابستگی نہیں ہوتی دور سے دوستی نہیں ہوتی جب دلوں میں غبار ہوتا ہے ڈھنگ سے بات بھی نہیں ہوتی چاند کا حسن بھی زمین سے ہے چاند پر چاندنی نہیں ہوتی جو نہ گزرے ، پَری وشوں میں کبھی کام کی زندگی نہیں ہوتی دن کے بھولے کو رات ڈستی ہے شام کو واپسی نہیں ہوتی (ق) آدمی کیوں ہے...
Top