(اسرارالحق مجازؔ)
غزل
بس اِس تقصیر پر اپنے مقدّر میں ہے مرجانا
تبسّم کو تبسّم کیوں،نظر کو کیوں نظر جانا
خِرد والوں سے حُسن و عِشق کی تنقید کیا ہوگی
نہ افسونِ نِگہ سمجھا، نہ اندازِ نظر جانا
مئے گُلفام بھی ہے، سازِ عشرت بھی ہے،ساقی بھی !
بہت مشکل ہے آشوبِ حقیقت سے گزر جانا
غمِ دَوراں میں...
غزل
پرتَوِ ساغرِ صہبا کیا تھا
رات اِک حشر سا برپا کیا تھا
کیوں جوانی کی مجھے یاد آئی
میں نے اِک خواب سا دیکھا کیا تھا
حُسن کی آنکھ بھی نمناک ہُوئی
عِشق کو آپ نے سمجھا کیا تھا
عِشق نے آنکھ جُھکا لی، ورنہ
حُُسن اور حُسن کا پردا کیا تھا
کیوں مجازؔ آپ نے ساغر توڑا
آج یہ شہر میں چرچا...
غزلِ
اسرارالحق مجاز
حُسن کو بے حجاب ہونا تھا
شوق کو کامیاب ہونا تھا
ہجْرمیں کیف اِضطراب نہ پُوچھ
خُونِ دِل بھی شراب ہونا تھا
تیرے جلووں میں گِھر گیا آخر
ذرّے کو آفتاب ہونا تھا
رات تاروں کا ٹوٹنا بھی مجاز
باعثِ اِضطراب ہونا تھا
اسرارالحق مجاز
بربادِ تمنا پہ عتاب اور زیادہ
ہاں! میری محبت کا جواب اور زیادہ
روئیں نہ ابھی اہلِ نظر حال پہ میرے
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ
آوارہ و مجنوں ہی پہ موقوف نہیں کچھ
ملنے ہیں ابھی مجھ کو خطاب اور زیادہ
اٹھیں گے ابھی اور بھی طوفاں مرے دل سے
دیکھوں گا ابھی عشق کے خواب اور زیادہ
ٹپکے گا لہو...
مُجھ سے مت پُوچھ ، 'مِرے حُسن میں کیا رکھا ہے'
آنکھ سے پردۂ ظُلمَت کو اُٹھا رکھا ہے
میری دُنیا، کہ مِرے غم سے جہنّم بردوش
تو نے دُنیا کو بھی فِردوس بنا رکھا ہے
مُجھ سے مت پُوچھ ، ' تِرے عشق میں کیا رکھا ہے '
سوز کو، ساز کے پردے میں چھپا رکھا ہے
جگمگا اُٹھتی ہے دُنیائے تخیّل جس سے!
دل میں وہ...
غزل
اسرارالحق مجاز
جنونِ شوق اب بھی کم نہیں ہے
مگر یہ آج بھی برہم نہیں ہے
بہت مُشکل ہے دُنیا کا سنْوَرنا
تِری زُلفوں کا پیچ وخم نہیں ہے
بہت کچھ اوربھی، ہے اِس جہاں میں
یہ دُنیا محْض غم ہی غم نہیں ہے
تقاضہ کیوں کروں پیہم نہ ساقی!
کِسے یاں فکرِ بیش وکم نہیں ہے
اُدھر مشکوک ہے میری...