استاد ابراہیم ذوق

  1. ر

    مطلع برائے اصلاح

    ہر ایک ہے کھڑا موت کے در پر ۔ خفا ہر کوئی زندگی سے ہار پر ۔
  2. فرخ منظور

    ذوق رندِ خراب حال کو زاہد نہ چھیڑ تُو استاد ابراہیم ذوق

    رندِ خراب حال کو زاہد نہ چھیڑ تُو تجھ کو پرائی کیا پڑی، اپنی نبیڑ تُو ناخن نہ دے خدا تجھے اے پنجۂ جنوں دے گا تمام عقل کے بخیے ادھیڑ تُو اس صیدِ مضطرب کو تحمل سے ذبح کر دامان و آستیں نہ لہو میں لتھیڑ تُو چھٹتا ہے کون مر کے گرفتارِ دامِ زلف تربت پہ اس کی جال کا پائے گا پیڑ تُو اے زاہدِ دو رنگ...
  3. فرخ منظور

    ذوق ساقیا عید ہے، لا بادے سے مینا بھر کے ۔ ذوق

    ساقیا عید ہے، لا بادے سے مینا بھر کے کہ مے آشام پیاسے ہیں مہینا بھر کے آشناؤں سے اگر ایسے ہی بے زار ہو تُم تو ڈبو دو انہیں دریا میں سفینا بھر کے عقدِ پرویں ہے کہ اس حقۂ پرویں میں مَلَک لاتے ہیں اُس رخِ روشن سے پسینا بھر کے دل ہے، آئینہ صفا چاہیے رکھنا اِس کا زنگ سے دیکھ نہ بھر اس میں تو کینا...
  4. فرخ منظور

    ذوق کیا غرض لاکھ خدائی میں ہوں دولت والے ۔ ذوق

    کیا غرض لاکھ خدائی میں ہوں دولت والے اُن کا بندہ ہوں جو بندے ہیں محبت والے چاہیں گر چارہ، جراحت کا محبت والے بیچیں الماس و نمک سنگِ جراحت والے گئے جنت میں اگر سوزِ محبت والے تو یہ جانو رہے دوزخ ہی میں جنت والے صبحِ محشر کو بھی اٹھیں نہ ترے متوالے ساقیا ہوں جو صبوحی کی نہ عادت والے دخترِ رز...
  5. فرخ منظور

    ذوق کب حق پرست زاہدِ جنت پرست ہے ۔ ذوق

    کب حق پرست زاہدِ جنت پرست ہے حوروں پہ مر رہا ہے، یہ شہوت پرست ہے دل صاف ہو تو چاہیے معنی پرست ہو آئینہ خاک صاف ہے، صورت پرست ہے درویش ہے وہی جو ریاضت میں چست ہو تارک نہیں فقیر بھی، راحت پرست ہے جز زلف سوجھتا نہیں اے مرغِ دل تجھے خفّاش٭ تو نہیں ہے کہ ظلمت پرست ہے دولت کی رکھ نہ مارِ سرِ گنج...
  6. فرخ منظور

    ذوق اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے ۔ ذوق

    اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے تم نے ٹھہرائی اگر غیر کے گھر جانے کی تو ارادے یہاں کچھ اور ٹھہر جائیں گے خالی اے چارہ گرو! ہوں گے بہت مرہم واں پر مرے زخم نہیں ایسے کہ بھر جائیں گے پہنچیں گے رہِ گزرِ یار تلک کیوں کر ہم پہلے جب تک نہ دو عالم سے...
  7. فرخ منظور

    ذوق کچھ نہیں چاہیے تجہیز کا اسباب مجھے ۔ استاد ابراہیم ذوق

    غزل کچھ نہیں چاہیے تجہیز کا اسباب مجھے عشق نے کشتہ کیا صورتِ سیماب مجھے اس نے مارا رخِ روشن کی دکھا تاب مجھے چاہیے بہرِ کفن چادرِ مہتاب مجھے کل جہاں سے کہ اٹھا لائے تھے احباب مجھے لے چلا آج وہیں پھر دلِ بے تاب مجھے چمنِ دہر میں جوں سبزۂ شمشیر ہوں میں آب کی جاے دیا کرتی ہے زہراب مجھے میں وہ...
  8. رضوان

    محمد ابراہیم ذوق

    محمد ابراہیم ذوق (1789ء۔۔۔۔۔1854ء) ذوق کا اصل نام محمد ابراہیم تھا اور ذوق تخلص کرتے تھے۔ غریب سپاہی محمد رمضان کے لڑکے تھے۔ دلی میں پیدا ہوئے۔اس زمانے میں شاہ نصیر دہلوی کا طوطی بول رہا تھا۔ ذوق بھی ان کے شاگرد ہو گئے۔ دل لگا کر محنت کی اور ان کی شاعرانہ مقبولیت بڑھنے لگی۔ بہت جلد علمی ادبی...
Top