استاد محترم الف عین صاحب

  1. حسن محمود جماعتی

    غزل برائے اصلاح----تمہارے ملنے کو جو انتظار کے لمحے

    غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں۔ گزراش فقط اتنی ہے کہ فقیر نے آج تک کسی سے اصلاح نہیں لی۔ اور نہ شاعری کرنے یا شاعر کہلوانے کا دعوی' کیا۔ اپنے خیالات کو جوڑتا رہا ہوں۔ ایک نو مولود بچے کی مانند حاضری دے رہا ہوں۔ امید ہے رہنما‏ئی ملے گی۔ تمہارے ملنے کو جو انتظار کے لمحے کڑے بہت تھے اگرچہ قرار کے...
  2. محمد امجد نذیر الہ آبادی

    غزل برائے پوسٹ مارٹم

    اپنی یادوں کو یہیں آگ لگاتے جاتے یہ چڑھاوا شبِ فرقت پہ چڑھاتے جاتے وہ جو آئے تھے بچانے مجھے خود ڈوب گئے کاش کشتی کو کنارے سے لگاتے جاتے! اشک آنکھوں میں چھپانے نہیں آتے مجھ کو ورنہ خوش ہے کے میں ملتا تمھیں آتے جاتے فاتحہ کے نہیں قائل تو کوئی بات نہیں اک دیا ہی مرے مدفن پہ جلاتے جاتے اپنے...
  3. توصیف یوسف مغل

    ایسے الفاظ جوغَلَطُ الْعام ہو چکے ہیں۔۔۔

    چند ایسے الفاظ جن کا تلفظ ہم ٹھیک طرح سے ادا نہیں کرتے کم از کم میں..... اگر آپ کے پاس کُچھ مزید الفاظ ہوں تو کمنٹس کر دیں یا میرے لکھے ہوئے غلط ہوں تو بھی کمنٹس میں بتا دیں... بَہُت، کَہْنا، کَہْنے، رَہْنا، رَہْنے، رَہا پَہُنْچ، پَہُنْچانا، پَہَل، پَہْلا، پَہْلے، نَقْص........
  4. نذر حسین ناز

    غزل

    اس فورم پہ پہلی بار ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ (اصلاح کی اُمید کے ساتھ) ترے افکار جھوٹے ہیں مرے اشعار فرضی ہیں ہماری زندگانی کے سبھی کردار فرضی ہیں مریضِ عشق ہے صاحب دعا کیجے دعا کیجے بہت ممکن ہے بچ جائے مگر آثار فرضی ہیں ہماری آپ بیتی تھی جسے سُن کر کہا تو نے بہت پُر سوز قصے ہیں مگر اے یار فرضی...
  5. م

    قطرہ قطرہ ابر سے ٹوٹا ہوں میں

    جفانہیں صبر سے ٹوٹا ہوں میں قطرہ قطرہ ابر سے ٹوٹا ہوں میں یوں تو با ہر سے کرخت ہوں مگر اب کے اندر سے ٹوٹا ہوں میں لوگ سمجھتے تھےمجھے بلا کا جادوگر محبوب کے اثر سے ٹوٹا ہوں میں دل کی کرچیوں کی آوازنہ آئی ایسے شیشہ گر سےٹوٹا ہوں میں نہ لہو ہے چاک پر نہ کوئی نشان نایاب رفوگر سے ٹوٹا...
  6. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "شمع ہر موڑ پہ جلتی ہے جو میخانوں کی"

    شمع ہر موڑ پہ جلتی ہے جو میخانوں کی فوج تم کو یہاں مل جائے گی پروانوں کی لوگ کہتے ہیں محبت کا جزیرہ جس کو وہ تو بستی ہے بھٹکتے ہوئے مستانوں کی کوچہِ یار میں بستے ہیں فقط حسن پرست آؤ پھر سیر کریں اسکے صنم خانوں کی جب کبھی ہم نے محبت کے فضائل لکھے تو یہ عنوان رہا "منزلیں بیگانوں کی" تم کو آسی...
  7. انیس فاروقی

    ایک شعر کی اصلاح چاہتا ہوں ۔مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

    ایک شعر ہے یوں اس کی اصلاح کی درخواست ہے پھر نہ تقدیسِ ادب ہم سے قضا ہو جائے آج یہ قرض بھی صدیوں کا ادا ہو جائے
  8. انیس فاروقی

    ’’نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ‘‘

    شہر میں ایک مشاعرہ ہے مصرعہ طرح حمایت علی شاعر کا ہے ’’نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ‘‘ ہم سے کیوں پہلو بدل جاتے ہیں لوگ چھوڑ کر محفل نکل جاتے ہیں لوگ یاں گِلہ کوئی رقیبوں سے نہیں حلقہء یاراں سے جل جاتے ہیں لوگ ساقیا آؤ کبھی شہرِ سُخن دیکھنا کیسے مچل جاتے ہیں لوگ اُس بُتِ کافر کا جلوہء...
  9. م

    ایک غزل نما برائے اصلاح

    گنجینہء اسرار ہے اس رخ کا ہر نقش متیں ذوق تدبر بانٹتی ہے وہ کشادہ سی جبیں اب اس سے بڑھ کر کیا بتائیں ان کی بابت ہم نشیں ان سا نہ ہو گا اس جہاں میں دوجا کوئی بھی حسیں ہے جاں گسل ماحول میں بھی وہ نوائے زندگی بے نورئ اوہام میں مینارہء حلم و یقیں اوج قیامت خیز میں دونوں برابر ہی سہی پر وہ کمال...
Top