گنجینہء اسرار ہے اس رخ کا ہر نقش متیں
ذوق تدبر بانٹتی ہے وہ کشادہ سی جبیں
اب اس سے بڑھ کر کیا بتائیں ان کی بابت ہم نشیں
ان سا نہ ہو گا اس جہاں میں دوجا کوئی بھی حسیں
ہے جاں گسل ماحول میں بھی وہ نوائے زندگی
بے نورئ اوہام میں مینارہء حلم و یقیں
اوج قیامت خیز میں دونوں برابر ہی سہی
پر وہ کمال...