اُستاد قمرجلالوی

  1. طارق شاہ

    قمر جلالوی ::::::گو دَورِ جام ِبزم میں تا ختمِ شب رہا ! :::::: Qamar Jalalvi

    غزل گو دَورِ جام ِبزم میں، تا ختمِ شب رہا ! لیکن، میں تشنہ لب کا وہی تشنہ لب رہا پروانہ میری طرح مُصِیبت میں کب رہا بس رات بھر جَلا تِری محِفل میں جب رہا ساقی کی بزم میں یہ نظامِ ادب رہا ! جس نے اُٹھائی آنکھ، وہی تشنہ لب رہا سرکار ،پُوچھتے ہیں خفا ہو کے حالِ دل بندہ نواز میں تو بتانے سے...
  2. طارق شاہ

    قمر جلالوی :::: کِس یاس سے مرے ہیں مریض اِنتظار کے ۔۔۔ Qamar Jalalvi

    غزلِ قمرجلالوی کِس یاس سے مرے ہیں مریض اِنتظار کے قاتل کو یاد کر کے ، قضا کو پُکار کے مقتل میں حال پُوچھو نہ مجھ بے قرار کے تم اپنے گھرکو جاؤ چُھری پھیر پھار کے رُکتی نہیں ہے گردشِ ایّام کی ہنسی لے آنا طاق سے مِرا ساغر اُتار کے جی ہاں شراب خور ہیں ہم تو جنابِ شیخ بندے بس ایک آپ ہیں،...
Top