امن -۲
امّاں کُچھ کھانے کو دے دو
دیکھو اب یہ پیٹ بھی میرا
کمر سے میری جا لگا ہے
ماں کی آنکھ سے ٹپکے آنسو
خاک میں مل کے خاک تھے آنسو
ابھی دیتی ہوں، ابھی کُچھ دیتی ہوں کی
گردان کرتی وہ گونگی آنکھیں
دلاسے کے لفظوں میں لِپٹے
جھوٹی تسیلیاں دیتے وہ آنسو
دھڑ دھڑ دروازہ بجتا ہے...