غزلِ
بیکل اتساہی
لئے کائنات کی وُسعتیں ہے دیارِ دل میں بَسی ہوئی
ہےعجیب رنگ کی یہ غزل، نہ لِکھی ہوئی نہ پڑھی ہوئی
نہیں تم تو کوئی غزل ہوکیا، کوئی رنگ و بُو کا بدل ہو کیا
یہ حیات کیا ہو، اجل ہو کیا، نہ کھُلی ہوئی نہ چھپی ہوئی
ہے یہ سچ کہ منظرِخواب ہے، میرے سامنے جو کتاب ہے
وہ جبیں کہ جس پہ...