خلعتِ رسوائی لے کر جا بجا پھرتا رہا
میرے قدموں میں ہوا کا راستہ پھرتا رہا
کونسا چہرہ تھا میرا اور کیا کچھ نقش تھے
میری صورت ڈھونڈنے کو آئنہ پھرتا رہا
عمر بھر میرے تعاقب میں رہی ہیں تہمتیں
اور میرے سامنے سب اَن کہا پھرتا رہا
ہم تری کوئی ملامت سے گزر پائے نہ تھے
پر ہماری کھوج میں ہر قافلہ...