جشنِ بےچارگی
ہے داغِ دل اک شام سیہ پوش کا منظر
تھا ظلمتِ خاموش میں شہزادۂ خاور
عالم میں مچلنے ہی کو تھے رات کے گیسو
انوار کے شانوں پہ تھے ظلمات کے گیسو
یہ وقت اور اک دخترِ مزدور کی رخصت
واللہ قیامت تھی قیامت تھی قیامت
نوشاہ کہ جو سر پہ تھا باندھے ہوئے سہرا
بھرپور جوانی میں تھا اترا ہوا چہرا...