غزل
اخترؔ شیرانی
آشنا ہوکر، تغافُل آشنا کیوں ہوگئے
باوَفا تھے تُم تو، آخر بیوَفا کیوں ہو گئے
اُن وَفاداری کے وعدوں کو، الٰہی! کیا ہُوا
وہ وَفائیں کرنے والے، بیوِفا کیوں ہوگئے
تُم تو کہتے تھے کہ، ہم تُجھ کو نہ بُھولیں گے کبھی
بُھول کر ہم کو، تغافُل آشنا کیوں ہوگئے
کِس طرح، دِل سے بُھلا بیٹھے...
غزل
جو بَہاروں میں نِہاں رنگِ خزاں دیکھتے ہیں
دیدۂ دل سے، وہی سیرِ جہاں دیکھتے ہیں
ایک پردہ ہے غموں کا، جسے کہتے ہیں خوشی!
ہم تبسّم میں نہاں، اشکِ رواں دیکھتے ہیں
دیکھتے دیکھتے، کیا رنگ جہاں نے بدلے
دیدۂ اشک سے، نیرنگِ جہاں دیکھتے ہیں
رات ہی رات کی مہماں تھی بہارِ رنگیں
پھر وہی صبح، وہی...
غزلِ
زمانہ آج نہیں ڈگمگا کے چلنے کا
سنبھل بھی جا، کہ ابھی وقت ہے سنبھلنے کا
بہار آئے، چلی جائے، پھر چلی آئے
مگر یہ درد کا موسم نہیں بَدلنے کا
یہ ٹِھیک ہے، کہ سِتاروں پہ گُھوم آئے ہم
مگر کِسے ہے سلِیقہ زمِیں پہ چلنے کا
پِھرے ہیں راتوں کو آوارہ ہم نے دیکھا ہے !
گلی گلی میں سماں چاند کے...
جانثار اختر
ہم سے بھاگا نہ کرو دُور غزالوں کی طرح
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح
اور کیا اِس سے زیادہ، بھلا نرمی برتوں
دل کے زخموں کو چُھوا ہے تِرے گالوں کی طرح
تیری زلفیں، تِری آنکھیں، تِرے اَبرُو، تِرے لب
اب بھی مشہُور ہیں دُنیا میں مِثالوں کی طرح
ہم سے مایُوس نہ ہو اے شبِ...
غزلِ
اختر شیرانی
مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو
تُو ہی بتا دے، ناز سے، ایمانِ آرزُو
آنسو نِکل رہے ہیں تصوّرمیں بَن کے پھُول
شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزُو
ایمان و جاں نِثار تِری اِک نِگاہ پر
تُو جانِ آرزو ہے، تُو ایمانِ آرزو
مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید!
روتا ہے تیرے ہجْر...
مطرب دل کی وہ تانیں کیا ہوئیں
وہ تخیل کی اڑانیں کیا ہوئیں
کیا ہوئے وہ ترچھی نظروں کے خدنگ
ابروئوں کی وہ کمانیں کیا ہوئیں
وہ ادائیں جن پر ہوتی تھیں نثار
چاہنے والوں کی وہ جانیں کیا ہوئیں
کیا ہوئے ٹوٹے دلوں کے زمزمے
بے زبانوں کی زبانیں کیا ہوئیں
کیا ہوئے اختر امیدوں کے حصار
وہ عزائم کی...
زندگی ایک طویل بل کھاتی
شاہراہِ عظیم ہے جس پر
نرم مٹی کی گود کے پالے
کتنے بھرپور سایہ دار شجر
کتنی پُر شور ندیاں ، چشمے
کتنے ماہ و نجوم ، آوارہ
مشعلیں اپنی تیرگی میں لیئے
کتنی خوشبوئیں ، رنگ رنگ کے پھول
منتظر راہ رو کی آمد کے
صبح سے شام تک سنورتے ہیں
روز و شب انتظار کرتے ہیں (...
بنتے کھیل بگڑ جاتے ہیں دھیرے دھیرے
سارے لوگ بچھڑ جاتے ہیں دھیرے دھیرے
سپنوں سے مت جی بہلاؤ دیکھو! لوگو
سپنے پیچھے پڑ جاتے ہیں دھیرے دھیرے
ضبط کرو تو بہتر ہے دیوانو ورنہ
آنسو زور پکڑ جاتے ہیں دھیرے دھیرے
جتنا ہوتا ہے اختر کوئی کسی کے پاس
اتنے فاصلے بڑھ جاتے ہیں دھیرے دھیرے
۔۔۔اختر ملک
او دیس سے آنے والے بتا
او دیس سے آنے والے بتا
کس حال میں ہیں یارانِ وطن
آوارء غربت کو بھی سُنا
کس رنگ میں ہیں کنعانِ وطن
وہ باغِ وطن فردوسِ وطن
وہ سروِ وطن ریحانِ وطن
او دیس سے آنے والے بتا
او دیس سے آنے والے بتا
کیا اب بھی وطن میں ویسے ہی
سر مست نظارے ہوتے ہیں
کیا اب بھی سہانی...
اعترافِ محبت۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
لو آؤ کے رازِ پنہاں کو رسوائے حقیقت کرتا ہوں
دامنِ زبانِ خاموشی کو لبریزِ شکایت کرتا ہوں
گھبرا کے ہجومِ غم سے آج افشاں ، افشائے حقیقت کرتا ہوں
اظہار کی جرّات کرتا ہوں
میں تم سے محبت کرتا ہوں
فِکر آباد دنیا میں مری ،اِک مسجود افکار ہو تم
شاعرستانِ ہستی...