دل وہ پیاسا ہے کہ دریا کا تماشا دیکھے
اور پھر لہر نہ دیکھے کف دریا دیکھے
میں ہر اک حال میں تھا گردش دوراں کا امیں
جس نے دنیا نہیں دیکھی مرا چہرہ دیکھے
اب بھی آتی ہے تری یاد پہ اس کرب کے ساتھ
ٹوٹتی نیند میں جیسے کوئی سپنا دیکھے
رنگ کی آنچ میں جلتا ہوا خوشبو کا بدن
آنکھ اس پھول کی تصویر میں کیا...