غزل
(اختر انصاری دہلوی)
پھول سونگھے، جانے کیا یاد آگیا!!
دل عجب انداز سے لہرا گیا!
اُس سے پوچھے کوئی چاہت کے مزے
جس نے چاہا اور جو چاہا گیا
ایک لمحہ بن کے عیش ِ جاوداں
میری ساری زندگی پر چھا گیا
غنچہء دل ہائے! کیسا غنچہ تھا
جو کِھلا اور کھِلتے ہی مرجھا گیا
رو رہا ہوں...