درد و درمان خوبصورت ہے
کل کا پیمان خوبصورت ہے
جس کے ملنے کی اب نہیں اُمید
اس کا ارمان خوبصورت ہے
ساتھ دیتا ہے وحشتِ دل کا
چاکِ دامان خوبصورت ہے
حُسن کردار سے ہے ناواقف
کتنا نادان خوبصورت ہے
جھوٹ گو مصلحت نواز سہی
سچ کی پہچان خوبصورت ہے
کاش گھر بھی اسی طرح ہوتا
جیسا مہمان خوبصورت ہے
اک غزل...