اختر شمار

  1. نیرنگ خیال

    ساری خلقت ایک طرف تھی اور دوانہ ایک طرف (اختر شمار)

    ساری خلقت ایک طرف تھی اور دوانہ ایک طرف تیرے لیے میں پاؤں پہ اپنے جم کے کھڑا تھا ایک طرف ایک اک کر کے ہر منزل کی سمت ہی بھول رہا تھا میں دھیرے دھیرے کھینچ رہا تھا تیرا رشتہ ایک طرف دونوں سے میں بچ کر تیرے خواب و خیال سے گزر گیا دل کا صحرا ایک طرف تھا آنکھ کا دریا ایک طرف آگے آگے بھاگ رہا ہوں...
  2. محمداحمد

    غزل ۔ اُس کے نزدیک غمِ ترکِ وفا کچھ بھی نہیں ۔ اختر شمار

    غزل اُس کے نزدیک غمِ ترکِ وفا کچھ بھی نہیں مطمئن ایسا ہے وہ جیسے کہ ہوا کچھ بھی نہیں اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں اُس کو کھو کر تو میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں کل بچھڑنا ہے تو پھر عہدِ وفا سوچ کے باندھ ابھی آغازِ محبت ہے گیا کچھ بھی نہیں میں تو اس واسطے چپ ہوں کہ تماشہ نہ...
Top