الف عین صاحب،اعجاز قریشی صاحب ،امجد علی راجا صاحب اور دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست
اب یہ دل آباد ہے میخانے کی طرح
دل کی بستی تھی کبھی ویرانے کی طرح
نا تم سمجھو کوئی نہیں تیرا یہاں
دنیا میں رہو تم اک بیگانے کی طرح
جہد و حرکت ہی سے تو ہے یہ حیات...
غزل
(اعجاز صدیقی، فرزند سیماب اکبر آبادی)
گہرے کچھ اور ہوکے رہے زندگی کے زخم
خود آدمی نے چھیل دیئے آدمی کے زخم
پھر بھی نہ مطمئن ہوئی تہذیبِ آستاں
ہم نے جبیں پہ ڈال دیئے بندگی کے زخم
پھر سے سجا رہے ہیں اندھیروں کی انجمن
وہ تیرہ بخت جن کو ملے روشنی کے زخم
قحطِ وفا میں کاش کبھی یوں بھی ہوسکے
اک...
غزل
(اعجاز صدیقی)
جو گھر بھی ہے، ہم صورتِ مقتل ہے، ذرا چل
کھٹکائیں شہیدوں کے دریچوں کو، ہوا چل
اک دوڑ میں ہر منظر ہستی ہے چلا چل
چلنے کی سکت جتنی ہے، اس سے بھی سِوا چل
ہو مصلحت آمیز کہ نا مصلحت آمیز
جیسا بھی ہو، ہر رنگ تعلق کو نبھا چل
رُکنا ہے، تو اک بھیٹر کو ہمراہ لگا لے
چلنا ہے، تو بے ہم...
ترانہء اُردو
ہوگی گواہ خاکِ ہندوستاں ہماری
(اعجاز صدیقی، فرزند سیماب اکبر آبادی)
ہوگی گواہ خاکِ ہندوستاں ہماری
اس کی کیاریوں سے پھوٹی زباں ہماری
ہندو ہوں یا مسلماں، ہوں سکھ یا عیسائی
اردو زباں کے ہم ہیں، اردو زباں ہماری
مرنا بھی ساتھ اِس کے، جینا بھی ساتھ اس کے
ہم اس کے ہیں محافظ، یہ پاسباں...